پاکستانی حکومت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے، اقوام متحدہ میں گونجا بلوچستان، خیبرپختونخوا میں لوگوں کی جبری گمشدگی کا معاملہ
Pak government is violating fundamental rights: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس کے دوران پاکستان کے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں میں لوگوں کی گمشدگی کا معاملہ اٹھایا گیا۔ یہ مسئلہ جمعہ کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بلوچ اور پشتون سیاسی کارکنوں نے اٹھایا۔
بلوچ وائس ایسوسی ایشن کے صدر منیر مینگل نے کونسل کی توجہ بلوچستان کے علاقے میں اس سنگین انسانی بحران کی طرف مبذول کرائی۔ پاکستانی حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ہی لوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے بلوچستان میں لوگوں کی گمشدگی کے معاملے پر بھی سخت لہجے میں بات کی۔
پاکستانی حکومت پراٹھا ئے گئے سوالات
منیر مینگل نے کہا کہ لوگوں کی جبری گمشدگی انتہائی تشویشناک اورغیرانسانی ہے۔یہ سلسلہ ایک عرصے سے بلوچستان میں جاری ہے۔ہزاروں بے گناہ لوگ لاپتہ ہو چکے ہیں اور ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ لاپتہ افراد کے گھروالوں کو ئی راستہ نہیں سمجھ میں آرہا ہے ۔وہ لوگو کافی تکلیف کا سامنے کررہے ہیں۔
یہ مسئلہ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔بلکہ انصاف اور احتساب کے ان اصولوں کو بھی کمزور کرتا ہے جس پر اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگست 2023 میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچ لوگوں کے لاپتہ ہونے کے 56 واقعات کی دستاویزی اور تصدیق شدہ رپورٹس کی ہیں۔ ان میں دو خواتین اور 26 طالب علم شامل ہیں۔
منیر مینگل نے کہا، ڈاکٹر دین محمد، ذاکر مجید، زاہد کیورد، راشد حسین، حمید زہری، تاج محمد سرپارہ اور ہزاروں خاندان کے افراد ان کی بحفاظت برآمدی کے منتظر ہیں۔
چین کوبھی گھیرا
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کارکنوں نے کہا کہ چین کے بی آر آئی منصوبے کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) نے لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ سیاسی کارکن نسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بڑی تعداد میں لوگوں کو چینی تعمیراتی منصوبوں کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ نسیم بلوچ نے گوادر کے علاقے میں چین کے منصوبے کے اثرات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ CPEC چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے جوڑتا ہے۔
بھارت ایکسپرس