Bharat Express

Khyber-Pakhtunkhwa

فرقہ وارانہ تشدد جمعرات کے مہلک حملے کے بعد شروع ہوا، جب کرم کے گنجان آباد باغان قصبے میں تقریباً 200 گاڑیوں کے قافلے پر شدید فائرنگ کی گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ قافلے میں زیادہ تر شیعہ مسافر تھے۔ اس حملے میں کم از کم 43 افراد ہلاک اور 16 زخمی ہوئے تھے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے مسافروں پر حملہ انتہائی بزدلانہ اور انسانیت سوز عمل ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ شہریوں پر حملے کے ذمے داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

بدھ کے روز امن معاہدہ طے پا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ضلع کرم کی اپر، لوئر اور وسطی تحصیلوں میں مسلح جھڑپیں جاری ہیں۔ علاقے کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد یقیناً بہت زیادہ ہوگی۔

فوج نے کہا کہ جاری کارروائیوں سے عسکری گروپوں اور ان کے ساتھیوں کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں امن قائم ہونے اور عسکریت پسندوں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

پاکستان میں دریائے کابل، دریائے سندھ اور جہلم کے کیچمنٹ علاقوں میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران درمیانی شدت کے ساتھ موسلادھار بارش ہوسکتی ہے۔ حکومت نے طبی خدمات اور راحت کے لیے کل 86 کیمپ لگائے ہیں۔

بیان کے مطابق علاقے میں موجود دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جا رہا ہے۔ علاقے کی مکمل چھان بین جاری ہے۔ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پاکستان کو مذہبی بنیاد پرستی کو روکنے میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں اور ملک میں مذہبی آزادی کی صورتحال سے بگڑ رہی ہے۔

محکمہ پولیس کی جانب سے ایک خط میں نان چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور پراجیکٹ میں مصروف چینی شہریوں کی حفاظت پر زور دیا گیا۔

منگل کے روز خیبرپختونخواہ کے علاقے بشام میں بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں داسو ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔