چینی کمپنی نے پاکستان میں اپنا کام روکا
اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں کی ہلاکت کے دو دن بعد ایک چینی کمپنی نے اسی شورش زدہ صوبے میں ایک اور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تعمیراتی کام روک دیا ہے اور سیکڑوں مزدوروں کو کام سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ اطلاع جمعرات کے روز میڈیا رپورٹس میں دی گئی۔
پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد ہلاک
واضح رہے کہ منگل کے روز خیبرپختونخواہ کے علاقے بشام میں بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں داسو ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کرنے والے پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حالانکہ، اب تکل اس خودکش حملے کی ذمہ داری کسی دہشت گرد تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
2000 سے زائد مزدوروں کو کام سے نکالا
وہیں، ‘ڈان’ اخبار نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اپنی خبر میں کہا ہے کہ چینی کمپنی ‘پاور کنسٹرکشن کارپوریشن آف چائنا’ (PCCC) نے چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد صوبے کے ضلع صوابی میں تربیلا ہائیڈرو الیکٹرک توسیعی منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے۔ ضلع شانگلہ میں خودکش حملے کے بعد تعمیراتی کام معطل کر دیا گیا ہے۔ یہاں 2000 سے زائد مزدوروں کو کام سے نکال دیا گیا ہے۔
اگلے احکامات تک کام کی معطلی کا اعلان
نیوز کے مطابق کمپنی کے پراجیکٹ منیجر نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کام کی معطلی کا اعلان کیا اور کہا کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر تمام ملازمین اور مزدوروں کو اگلے احکامات تک ہٹا دیا گیا ہے۔
کیا ہے داسو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ؟
چینی داسو ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ پر کام کر رہے تھے جو اسلام آباد سے تقریباً 300 کلومیٹر شمال میں ہے۔ 4,320 میگاواٹ کا یہ منصوبہ چائنا گیزوبا ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے تعمیر کر رہا ہے۔ چینی شہریوں پر مشتمل اس طرح کا پہلا حملہ 14 جولائی 2021 کو کوہستان میں داسو ڈیم سائٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر کیا گیا تھا، جس میں 9 چینی انجینئرز اور 4 پاکستانی ورکرز ہلاک جب کہ 23 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری کارکن نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو دکھایا آئینہ ، دہشت گردی سے متعلق کہی یہ بات
قابل ذکر ہے کہ چین کے دباؤ کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی شہریوں پر حملے کی مکمل مشترکہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت ہزاروں چینی ورکرز پاکستان میں 60 بلین امریکی ڈالر کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔