Bharat Express

بین الاقوامی

یران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر غالباف نے بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے علاوہ  انہوں نے  امریکہ کو گھیرنے کی کوشش کی۔

اس کی منصوبہ بندی 2022 میں شروع ہوئی، جب موساد کو اسرائیل کے لیے غیر ملکی خطرات سے نمٹنے کا کام سونپا گیا۔ خفیہ ایجنسی نے حزب اللہ میں دراندازی کے نئے طریقے تلاش کرنا شروع کر دیے۔

اس سال کا ایوارڈ 1901 کے بعد سے فزیالوجی یا طب میں دیا جانے والا 115 واں نوبل انعام ہے۔ 229 فاتحین میں سے صرف 13 خواتین ہیں۔

غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہونے اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیل تہذیب کے دشمنوں کے خلاف سات محاذوں پراپنا دفاع کررہا ہے۔ ہم غزہ میں حماس کے خلاف لڑرہے ہیں، جس نے 7 اکتوبرکو ہمارے لوگوں کا قتل کیا، عصمت دری، سرقلم کیا اورجلایا۔

دھماکے کے بعد جاری ہونے والی ویڈیو میں گاڑیوں میں آگ کے شعلے دیکھے جاسکتے ہیں اور ایئرپورٹ کے باہر سے دھویں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل ایسٹ اظفر مہیسر نے میڈیا کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آئل ٹینکر کا دھماکہ تھا۔

حزب اللہ نے منارا میں اسرائیلی فوجیوں پر حملے کا دعویٰ کیا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کو شمالی اسرائیل کے شہر منارا میں اسرائیلی فوجیوں پر راکٹوں اور میزائلوں سے تین حملے کیے ہیں۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فورسز نے رات کے دوران ’’دو وحشیانہ قتل عام‘‘ کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک مسجد اور ایک اسکول کی پناہ گاہ پر بمباری کی اور کم از کم 24 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ وہیں، ٹیلی گرام پر بتایا گیا کہ وسطی غزہ میں ہونے والے حملوں میں تقریباً 93 دیگر زخمی ہو گئے۔

23 ستمبر کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے لبنان بھر میں حزب اللہ کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک اور متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔

تبدیلیوں کی مخصوص تفصیلات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں، کیونکہ شمالی کوریا نے پہلے بھی آئینی ترامیم کو ظاہر کرنے میں تاخیر کی ہے۔ جہاں تک سمندری حدود کا تعلق ہے، شمالی کوریا ممکنہ طور پر اسے مبہم انداز میں پیش کرے گا، تاکہ وہ مستقبل میں قوانین کے ذریعے اپنا موقف واضح کر سکے۔