Bharat Express

بین الاقوامی

یورپ میں کئی برسوں کے بدترین سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے حکام نے معلومات فراہم نہیں کیں، جبکہ ہسپانوی وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

MILF نے جنوبی فلپائن میں کئی دہائیوں سے جاری خونریز تنازعات کو ختم کرتے ہوئے 2014 میں حکومت کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ امن معاہدے نے مسلم منڈاناؤ میں بنگسامورو خود مختار علاقے کے قیام کی راہ ہموار کی۔2019 سے اب تک 26,000 سے زیادہ MILF جنگجوؤں کو ریٹائر کیا جا چکا ہے۔

امریکہ کے رابرٹ ووڈ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ کیا ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (نارتھ کوریا) کے فوجیوں کو روس کی حمایت میں یوکرین میں داخل ہونا چاہئے؟

جنوبی کوریا کے صدر اور یوکرین کے صدر زیلینسکی نے شمالی کوریا اور روس کے فوجی تعاون کی شدید مذمت کی تھی۔ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے کہا تھا کہ جنوبی کوریا پیانگ یانگ اور ماسکو کے درمیان گہرے فوجی تعلقات کو نظر انداز نہیں کرے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مخصوص علاقوں میں رات 8 بجے کے بعد آؤٹ ڈور بار بی کیو پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان اسموگ ڈپلومیسی شروع کرنے کا اشارہ دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے سبب حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہو رہا ہے۔فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ میں روس کے ایلچی نے بدھ کے روز سوال کیا کہ جب مغربی ممالک کھل کر یوکرین کی حمایت اور مدد کر رہے ہیں تو شمالی کوریا جیسے اس کے اتحادی یوکرین کے خلاف اس کی جنگ میں ماسکو کی مدد کیوں نہیں کر سکتے۔

صبح سے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے مختلف واقعات میں  آج شہید ہونے والوں کی تعداد 143 ہوگئی ہے۔وہیں دوسری جانب سات اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

اسرائیلی حکومت پر قیدیوں کو رہا کروانے کےلیے اپنے شہریوں کا بھی شدید دباؤ ہے کیونکہ 100 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں موجود ہیں۔ آئے روز اسرائیل میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جس میں حکومت سے قیدیوں کو رہا کرانے کےلیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

مقامی حکومت نے والدین اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ سے بھی درخواست کی کہ وہ اسکول کے اوقات میں تبدیلی کرتے ہوئے بچوں کی حفاظت اور سہولت کے لیے تمام حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔