Bharat Express

Israeli army withdraws from Khan Younis: خان یونس سے اسرائیلی فوج کا انخلاء، وسطی غزہ میں داخل ہونے کی تیاری

مصری سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی وفود نے قاہرہ میں ملاقاتوں کا نیا دور شروع کیا، جس کا مقصد غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کو ختم کرنا اور جنگ بندی کی تجویز پر اختلافات کو دور کرنا ہے۔

خان یونس سے اسرائیلی فوج کا انخلاء

غزہ: مصری کے دارالحکومت قاہرہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی اور اسرائیلی وفود نے ملاقاتوں کا نیا دور شروع کیا ہے۔ اس دوران اسرائیلی افواج جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس سے پیچھے ہٹ گئی ہیں اور اب انہوں نے وسطی غزہ کو خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ فلسطینی سیکورٹی ذرائع نے ہفتے کے روز بتایا کہ خان یونس سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کے بعد دیکھا گیا کہ وہاں کی رہائشی عمارتوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ شہر کے شمال مغرب میں واقع حماد شہر میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جہاں درجنوں اپارٹمنٹس تباہ اور ٹاور گر گئے۔ مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ شہری دفاع کی ٹیمیں، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں اسرائیلی فورسز کے زیر قبضہ علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی لاشیں اور باقیات برآمد کر کے خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا ہے۔

وہیں، اسرائیلی فوج کے ترجمان Avichay Adraee نے وسطی غزہ کے کچھ حصوں میں لوگوں سے فوری طور پر انخلاء کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حفاظت کی خاطر، ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کر دیں اور دوسرے علاقوں میں چلے جائیں۔‘‘ اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ اس کی 7ویں بریگیڈ کی لڑاکا ٹیم دیر البلاح کے مضافات میں تھی، جس نے درجنوں ’’حماس کے بنیادی ڈھانچے‘‘ کو تباہ کر دیا اور متعدد کو ہلاک کر دیا۔

ایک الگ بیان میں فوج نے خان یونس میں اسلامی جہاد تحریک سے تعلق رکھنے والی 500 میٹر لمبی سرنگ کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک چھاپے کے دوران، فوج نے ہینڈ گرنیڈ اور لانچ کے لیے بنائے گئے راکٹ پلیٹ فارم کو بھی تباہ کر دیا۔ غزہ میں طویل عرصے سے جاری تنازع میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب مصری سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی وفود نے قاہرہ میں ملاقاتوں کا نیا دور شروع کیا، جس کا مقصد غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کو ختم کرنا اور جنگ بندی کی تجویز پر اختلافات کو دور کرنا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read