فلسطین اسرائیل جنگ جاری ہے اور خون خرابے کا دور اپنے شباب پر ہے ۔ مہلوکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب تک فلسطین میں 1050 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 60 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حماس کے حملے میں اسرائیل کے اندر 1200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں دونوں طرف لوگ زخمی ہیں اوراسرائیل جنگ کو مزید تباہ کن بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ جنگ کے سارے قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل نے اندھادھند ایئراسٹرائیک کے ساتھ ہی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔غزہ اسلامک یونیورسٹی کو تباہ کردیا گیا ہے اور اب حماس کے علاوہ لبنان اور ملک شام کی سرحدوں پر بھی اسرائیل کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ اس بیچ فلسطین کے اندر حالات ناگفتہ بہ ہے۔
دراصل فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی میں محکمہ صحت نے خبردار کیا کہ ہسپتالوں میں موجود ایندھن چند گھنٹوں میں ختم ہو جائے گا، جس سے پٹی مکمل تاریکی میں ڈوب جائے گی اور شہریوں کو بنیادی زندگی کی خدمات فراہم کرنا ناممکن ہو جائے گا۔انرجی اتھارٹی کے سربراہ ظافر ملحم نے بدھ کو وائس آف فلسطین ریڈیو کو بتایا کہ غزہ الیکٹرسٹی کمپنی کا باقی ماندہ ایندھن کا ذخیرہ زیادہ سے زیادہ صرف دس سے بارہ گھنٹے کے لیے کافی ہے۔ اسرائیل نے پیر کے روز غزہ کی پٹی کو بجلی کی سپلائی منقطع کر دی جسے اس نے حماس کے اچانک اور بڑے پیمانے پر حملے کے خلاف جوابی کارروائی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی بلے باز محمد رضوان نے سری لنکا کے خلاف اپنی سنچری اور پاکستان کی جیت کو غزہ کی عوام کو کیا وقف
فلسطینی وزیر صحت می الکیلہ نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں بجلی کے جنریٹرز کو چلانے کے لیے درکار ایندھن کا ذخیرہ کل ختم ہو جائے گا۔وزیر نے وائس آف فلسطین ریڈیو کو دیے گئے بیانات میں کہا کہ یہ معاملہ ہسپتالوں میں ان حالات کو مزید بگاڑ دے گا جنہیں انہوں نے تباہ کن قرار دیا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے کہا کہ ایندھن کے قریب قریب ختم ہونے کی وجہ سے اس کے متعدد اداروں کے کام بند کرنے کا خطرہ ہے۔ وزارت صحت نے تمام متعلقہ فریقوں سے اپیل کی کہ وہ ہسپتالوں میں ایندھن اور ادویات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ضروری ایندھن فراہم کریں۔
اس شعبے کے سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے غزہ میں جاری جنگ کے باعث علاقے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں 2.3 ملین سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔اقوام متحدہ کی اپیل اور عالمی برادری کی جنگ بندی وامن کی کوششیں سراب ثابت ہوتی نظرآرہی ہیں اور اس وقت پر سمت میں خون ہی خون ہے چاہے وہ فلسطینی کا خون ہو یا اسرائیلی کا ،لیکن زمین سرخ ہوتی چلی جارہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔