روح کو جھنجوڑ دینے والی تصویر
کہتے ہیں کہ جنگ خود ایک مسئلہ ہے۔ جنگ سے کو ئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ پھر بھی گوبل لیڈران کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔ ایک طرف تو میزائلوں اور بموں سے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، تو دوسری طرف انہیں امدادی سامان مہیا کرایا جاتا ہے، تاکہ جنگ زدہ علاقے کے لوگ بھوک کی وجہ سے نہ مریں، لیکن ان کا کیا جو بمباری میں ہلاک ہو جاتے ہیں، ان کے گھر اجڑ جاتے ہیں، عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں، مائیں بے اولاد ہو جاتی ہیں اور بچے یتیم ہو جاتے ہیں؟
17 دنوں سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری
غزہ کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ گزشتہ 17 دنوں سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ چل رہی ہے۔ جنگ بندی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا، اسرائیلی فضائیہ معصوم لوگوں پر بم برسا رہی ہے۔ اب تک ہزاروں بے گناہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ہزاروں لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ملبے سے نکالے گئے بہت سارے مہلوکین کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ ایسے میں فلسطینی بچے اپنے ہاتھوں پر اپنے نام لکھ رہے ہیں تاکہ بمباری کے بعد ملبے تلے دب جانے پر ان کے والدین انہیں نام سے پہچان سکیں۔ یقین نہیں آتا کہ یہ بچے کس ہمت، حوصلے اور بہادری سے اپنی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔
فلسطینی بچے اپنے ہاتھوں پر اپنے نام لکھ رہے ہیں تاکہ بمباری کے بعد ملبے تلے دب جانے پر ان کے والدین انہیں نام سے پہچان سکیں۔#VladimirPutin #Taliban #BabarAzam𓃵 #gauravbhatia #Turkey #Gaza_Genocide #shahidkapoor #MalaikaArora #OnePlus12 #KatrinaKaif #IrfanPathan pic.twitter.com/To23Jn0XX5
— hammad ashrafi (@hammad2310) October 24, 2023
غزہ سے تازہ ترین اپڈیٹ
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے اہلکار نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5,087 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں 2,055 بچے اور 1,119 خواتین شامل ہیں۔ ان حملوں میں مزید 15,273 زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں اور ایندھن کی قلت کے باعث 12 اسپتال اور 32 ہیلتھ سینٹرز نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ جبکہ، 830 بچوں سمیت تقریباً 1500 افراد اب بھی منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ وہیں اسرائیلی حملوں میں 57 طبی اہلکار ہلاک اور 100 زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں کم از کم 436 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 182 بچے بھی شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔