غزہ جنگ میں 16000 خواتین اور بچے مارے گئے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ: صنفی مساوات کو فروغ دینے والے اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری جنگ میں 16,000 خواتین اور بچے مارے جا چکے ہیں۔ خواتین کے لیے کام کرنے والے ادارے اقوام متحدہ کی خواتین (یو این ویمن) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ہر گھنٹے میں دو مائیں مر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی خواتین نے کہا کہ 100 دنوں سے زائد تنازعات کی وجہ سے کم از کم 3,000 خواتین اپنے شوہروں سے محروم ہو چکی ہیں اور کم از کم 10,000 بچے اپنے باپ سے محروم ہو چکے ہیں۔ جمعے کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں ایجنسی نے صنفی عدم مساوات اور ان مشکلات پر روشنی ڈالی جو خواتین کو جنگ زدہ علاقوں کو بچوں کے ساتھ چھوڑنے کے سبب اٹھانی پڑتی ہیں۔
23 لاکھ ہے خطے کی آبادی
رپورٹ کے مطابق خطے کی آبادی 23 لاکھ ہے، جس میں سے تقریباً 19 لاکھ لوگ بے گھر ہیں، جن میں “تقریباً 10 لاکھ خواتین اور لڑکیاں ہیں” جنیں پناہ اور تحفظ کی تلاش ہے۔ یو این ویمن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باہوس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور غزہ پر 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد بنائے گئے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس تنازعے میں تقریباً 25,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنوں کے قتل کی سازش کرنے والے نکھل گپتا کی حوالگی کا حتمی فیصلہ وزیرانصاف پاول بلیزیک پر ہے منحصر
فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے: وزارت
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی ضرورت ہے، نہ کہ غزہ پٹی میں انسانی تباہی کی حد تک خبردار کرنے والے بیانات۔ ایک بیان میں وزارت نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا مشن صرف فلسطینی متاثرین کے اعدادوشمار شائع کرنے تک محدود نہیں ہے۔ وزارت نے کہا، ‘‘انہیں اپنی قانونی ذمہ داریاں سنبھالنی ہوں گی۔ اخلاقی ضروری ہے کہ فوری طور پر فائر بند کیا جائے اور شہریوں کے تحفظ اور ان کی بنیادی ضروریات کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری عملی اقدامات کیے جائیں‘‘۔
بھارت ایکسپریس۔