اداکار درشن سے متعلق قتل معاملہ
بنگلورو: کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے بدھ کے روز کہا کہ قتل کے ایک معاملے میں گرفتار کنڑ اداکار درشن تھوگودیپ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے پولیس کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور یہ بھی پتہ لگائے گی کہ کہیں درشن ‘عادتاً مجرم’ تو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس دوران پولیس بدھ کے روز درشن کے چار ساتھیوں کو موقع پر تفتیش کے لیے یہاں پتنگرے لے گئی۔ قتل اسی جگہ کیا گیا تھا۔ نکھل، ونے، کارتک اور راگھویندر ان 12 ساتھیوں میں شامل ہیں جنہیں منگل کو درشن کے ساتھ ایک اداکار کے فین رینوکاسوامی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پرمیشور نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا، ”انہیں (درشن) کو میسور سے بنگلور لایا گیا اور ان کے فین رینوکاسوامی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ وہ زیر تفتیش ہیں۔ تحقیقات میں جو بھی سامنے آئے گا اس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے چاہے وہ درشن ہو یا پرمیشور۔ اس لیے کسی کو بھی قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔
‘چیلنجنگ اسٹار’ کے نام سے مشہور درشن اور ان کے 12 ساتھیوں کو منگل کے روز اداکار کے 33 سالہ مداح رینوکاسوامی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق چتردرگا کے ضلع ہیڈکوارٹر ٹاؤن کے رہنے والے رینوکاسوامی نے مبینہ طور پر درشن کے قریبی دوست اور اداکارہ پوترا گوڑا کے خلاف سوشل میڈیا پر تبصرے کیے تھے۔ رینوکاسوامی نے اداکارہ پر درشن اور ان کی بیوی کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ مہلوک نے مبینہ طور پر “فحش زبان” کا استعمال کیا اور قابل اعتراض پیغامات بھی شیئر کیے۔
پرمیشور نے کہا، “اگر رینوکاسوامی نے درشن کی گرل فرینڈ کے بارے میں سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹ کیا ہوتا تو وہ شکایت درج کروا سکتے تھے اور پولیس اس پر فوری کارروائی کرتی۔ اطلاع یہ ہے کہ انہیں (رینوکاسوامی) کو چتردرگا سے بنگلورو لایا گیا تھا۔ مارا پیٹا اور پھر قتل کر دیا گیا جس سے بچا جا سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اب واقعہ ہوا ہے، ایک شخص جان کی بازی ہار گیا ہے اور کوئی کچھ نہیں کر سکتا، لیکن قانون کے مطابق مجرموں کے خلاف جو بھی کارروائی ہونی ہے، پولیس کرے گی۔’ درشن کی جانب سے بااثر لیڈران کے ذریعے خود کو بچانے کی کوششیں کرنے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں تک انہیں علم ہے، ایسا نہیں کیا گیا اور اس معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
جی پرمیشور نے کہا، “حکومت کی طرف سے کوئی بھی اس میں مداخلت نہیں کرے گا۔ پولیس کو مکمل آزادی دی گئی ہے اور وہ اس معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔