اسرائیلی حملے میں غزہ کے 38000 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
فرانس کے وزیرِ دفاع نے منگل کے روزتحقیقاتی صحافیوں کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ غزہ کی مہم میں اسرائیلی فوج کی طرف سے استعمال ہونے والے گولہ بارود کے اجزاء فرانس نے فراہم کیے تھے۔ تحقیقاتی ویب سائٹس ڈسکلوزاورمارسیکٹو نے لکھا، “مارسیل میں قائم فرم یورولنکس نے اسرائیل کو ایم 27 لنکس اورمشین گنوں کے لئے گولہ بارود کی بیلٹ میں رائفل کارتوس کوجوڑنے کے لیے استعمال ہونے والے دھاتی ٹکڑے فروخت کیے تھے۔” انہوں نے دعویٰ کیا، اس طرح کا گولہ بارود “غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا تھا۔”
تحقیقاتی اداروں کی رپورٹنگ کی تائید اُن لنکس کی تصاویرسے ہوئی جوان کے مطابق حماس کے سات اکتوبر کے خونریز حملے کے ہفتوں بعد 23 اکتوبر کو لی گئی تھیں۔ اے ایف پی اطلاع کردہ ترسیل کی تصدیق کرنے سے قاصر تھا۔ لیکن وزیرِ دفاع سیبسٹین لیکورنونے پیرس میں صحافیوں کو بتایا کہ یورو لنکس کا اسرائیلی فرم آئی ایم آئی سسٹم کو سامان برآمد کرنے کا لائسنس اسرائیلی فوج کے استعمال کے بجائے “صرف تیسرے ممالک کو دوبارہ برآمد کا احاطہ کرتا ہے”۔
بائیں بازو کے کارکنان نے فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کینیڈا کی مثال پرعمل کرے اوراسرائیل کو ہتھیاروں کی تمام برآمدات بند کر دے۔ فرانس انبوڈ (ایل ایف آئی) اپوزیشن پارٹی کے رہنما ایم پی میتھیلڈ پینوٹ نے برآمدات کو ایک “بڑے پیمانے کا اسکینڈل” قراردیتے ہوئے حالیہ پارلیمانی سماعت میں لیکورنوپر”جھوٹ بولنے” کا الزام لگایا۔
وزیر نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ایوانِ زیریں کی دفاعی کمیٹی کو بتایا تھا کہ اسرائیل کے لیے ہتھیاروں سے متعلق فرانس کی پالیسی “ناقابلِ مذمت” تھی جس کی حالیہ ترسیل میں “بال بیرنگ، گلاس، کولنگ سسٹم” اورسینسرجیسی اشیاء شامل تھیں۔ انہوں نے اس وقت مزید کہا، “عمومی طورپریہ اسلحہ اسرائیل سے دوسرے صارفین کو دوبارہ برآمد کرنے کا منصوبہ ہوتا ہے۔” لیکورنونے کہا کہ انہوں نے سرکاری ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ سات اکتوبر2023 سے اسرائیل کو برآمدات کی جانچ پڑتال میں “مزید سختی” کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ فرانس نے اسرائیل کے “آئرن ڈوم” میزائل دفاعی سسٹم کے پرزہ جات کے لیے ضرور لائسنس جاری کیے تھے۔
بشکریہ: العربیہ اردو