بھوپال: بی جے پی کی انتخابی کامیابیوں کے پیچھے ای وی ایم ہیکنگ کا الزام لگانے کے فوراً بعد، کانگریس لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجئے سنگھ نے انتخابی بدعنوانی کے الزام کو مضبوطی دینے کے لیےایک اور نیا الزام لگادیا ہے۔کانگریس ایم پی نے دو اسکرین شاٹس شیئر کیے ہیں – ایک فیس بک سے اور دوسرا الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ کے نتائج والے صفحہ سے۔ اور اس پر لکھا ہے کہ”ان دو تصویروں کو قریب سے دیکھیں۔ بی جے پی کا کارکن لکھتا ہے کہ کھچروڈ اسمبلی سیٹ پر ہر امیدوار کو کتنے ووٹ ملے اور مارجن کیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پوسٹ گنتی سے دو دن پہلے یعنی یکم دسمبر کو کی گئی تھی۔ اب اسے نتائج کے ساتھ ملا کر دیکھیں۔انہوں نے لکھا کہ مدھیہ پردیش کے ناگڑا-کھچروڈ حلقہ سے بی جے پی کے ڈاکٹر تیج بہادر سنگھ چوہان نے کانگریس کے دلیپ سنگھ گرجر کو 15,927 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔
Any Machine with a Chip can be hacked. I have opposed voting by EVM since 2003. Can we allow our Indian Democracy to be controlled by Professional Hackers! This is the Fundamental Question which all Political Parties have to address to. Hon ECI and Hon Supreme Court would you… https://t.co/8dnBNJjVTQ
— digvijaya singh (@digvijaya_28) December 5, 2023
مسٹر سنگھ نے جس فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیا ہے وہ انیل چاجڈ کے پروفائل سے ڈالی گئی تھی، جو خود کو “ڈیجیٹل کریئٹر” بتاتے ہیں۔ اس اکاوٹ کو 2015 میں بنایا گیا تھا اور اس کے 5,000 سے زیادہ فالورز ہیں۔ پروفائل میں جیتنے والے بی جے پی امیدوار کے ساتھ اور پارٹی کی ریلیوں میں مسٹر چاجڈ کی کئی تصاویر ہیں۔ پروفائل میں بی جے پی کی حمایت کرنے والی پوسٹس ہیں۔
इन दो तस्वीरों पर गौर करें
लाल बैकग्राउंड में BJP कार्यकर्ता लिख रहे हैं खाचरौद विधानसभा चुनाव में किसे कितने वोट गिरे और कौन कितने वोट से जीत रहा हैमहत्वपूर्ण यह है कि यह पोस्ट मतगणना से 2 दिन पहले यानी 1 दिसंबर को ही लिख दी गयी थी।
अब नतीजे के बाद की तस्वीर से मिलान कर लें pic.twitter.com/7PdlsFCJDM— digvijaya singh (@digvijaya_28) December 5, 2023
یکم دسمبر کی ایک پوسٹ میں مسٹر چاجڈ لکھتے ہیں کہ ضلع اُجین کے اسمبلی حلقہ میں 1,78,364 ووٹ پول ہوئے تھے۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی امیدوار کو 93,000 ووٹ ملے جبکہ کانگریس کے امیدوار کو 77,000 ووٹ ملے۔ گنتی سے دو دن پہلے پیش گوئی کی گئی تعداد، بالترتیب 93,552 (بی جے پی) اور 77,625 (کانگریس) کے حتمی ووٹوں کی گنتی سے کافی ملتی جلتی تھی۔دگ وجئے سنگھ کے الزام کے بارے میں پوچھے جانے پر، بی جے پی لیڈر اور ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا، “وہ (دگ وجئے سنگھ) کسی پر بھروسہ نہیں کرتے، انہیں ای وی ایم پر بھروسہ نہیں ہے، انہیں خود پر بھروسہ نہیں ہے۔بی جے پی نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے کہ آیا انیل چاجڈ پارٹی کے کارکن ہیں یا نہیں ۔البتہ گری راج سنگھ نے دگ وجئے سنگھ پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جیت جاتے ہیں تو ای وی ایم کا مسئلہ نہیں ہوتا ، اور جب ہار جاتے ہیں تو ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہیں ۔ تلنگانہ میں جیت کیا ای وی ایم ہیک کرکے کانگریس نے حاصل کی ہے؟۔
Twitter limitations की वजह से कुछ आँकड़े छूट रहे हैं। मेरी कोशिश है कि सभी 230 सीटों के आँकड़े यहाँ पोस्ट कर सकूँ pic.twitter.com/DMQp7NXs3s
— digvijaya singh (@digvijaya_28) December 4, 2023
بی جے پی کی تین مرکزی ریاستوں راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات جیتنے کے چند دن بعد دگ وجئے سنگھ نے ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر بحث چھیڑ دی ہے۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ میں نے 2003 سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کی مخالفت کی ہے۔ کیا ہم اپنی ہندوستانی جمہوریت کو پروفیشنل ہیکرز کے ذریعے کنٹرول کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں! یہ وہ بنیادی سوال ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو جواب دینا ہے۔ سپریم کورٹ کیا آپ ہماری ہندوستانی جمہوریت کا دفاع کریں گی؟
بھارت ایکسپریس۔