شرد پوار اور اجیت پوار۔ (فائل فوٹو)
NCP in Supreme Court: شرد پوارکی قیادت والی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) بغاوت کرنے والے اراکین اسمبلی کے معاملے میں سپریم کورٹ پہنچ چکی ہے۔ اس نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ مہاراشٹراسمبلی اسپیکر راہل نارویکرکوان اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے، جنہوں نے پارٹی بدل کراجیت پوارکا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اراکین اسمبلی کے اس قدم کی وجہ سے این سی پی بھی دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی ہے، جس میں ایک گروپ اجیت پوار کے ساتھ ہے۔
این سی پی کی عرضی پرپیرکے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوسکتی ہے۔ شرد پوارگروپ والی این سی پی کے ذریعہ یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے، جب الیکشن کمیشن نے اجیت پوار کی ایک عرضی پرسماعت شروع کردی ہے۔ اس عرضی میں اجیت پوار نے این سی پی کے نام اوراس کے انتخابی نشان پراپنا دعویٰ کیا ہے۔ این سی پی سے پہلے مہاراشٹرمیں شیوسینا کے اندربھی دوگروپ ہوچکے ہیں۔ ان گروپوں کو شیوسینا یو بی ٹی اوربالا صاحب کی شیوسینا کے طورپرجانا جاتا ہے۔
ستمبر میں دائرکی گئی عرضی
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، این سی پی کے ذرائع نے بتایا کہ ہماری پارٹی (شرد پوار کی قیادت والی این سی پی) کی طرف سے مہاراشٹر صدر جینت پاٹل نے 24 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ ہم نے اس میں اسپیکرکو اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسپیکر کے سامنے ہم نے 2 جولائی کو ایک عرضی داخل کی تھی۔ تین ماہ سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اورانہوں نے ابھی تک ہماری عرضی پر اراکین اسمبلی کے خلاف کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔
باغی اراکین اسمبلی کے خلاف تین عرضیاں
این سی پی نے بغاوت کرنے والے اراکین اسمبلی کے خلاف تین عرضیاں داخل کی ہیں۔ پہلی عرضی اجیت پوار سمیت 9 اراکین اسمبلی کے خلاف، دوسری عرضی 20 اراکین اسمبلی کے خلاف اور تیسری عرضی 11 اراکین اسمبلی کے خلاف دائرکی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ عرضی کا مقصد ہمارے معاملے میں تیزی لانا ہے۔ ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ اسپیکراجیت پوار گروپ کے حق میں فیصلہ دے سکتے ہیں۔ اگراسپیکر کا فیصلہ ہمارے خلاف آتا ہے، تو ہمیں سپریم کورٹ جانے میں مدد ملے گی، تاکہ اراکین اسمبلی کو نا اہل قراردیا جاسکے۔
بھارت ایکسپریس۔