جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے آج ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے صدر غلام نبی آزاد کے ہندو ازم سے متعلق بیان پر پلٹ وار کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے (غلام نبی آزاد) ایسا بیان کیوں دیا؟ میں جاننا بھی نہیں چاہتا۔ میں ان کے لیے بات نہیں کر سکتا۔ وہ تاریخ جانتے ہیں تو اس وقت ایسا کہنے کی کیا ضرورت تھی۔درحقیقت سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا تھا کہ زیادہ تر ہندوستانی مسلمانوں نے ہندو مذہب چھوڑکر اسلام کو اپنایا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں غلام نبی آزاد کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ، ان کی کیا مجبوری ہے، وہ ریاست کی تاریخ سے بہت اچھی طرح واقف ہیں ،اس کے باوجود ایسے وقت میں ایسا بیان کیوں دیا، اس سوال کا جواب وہی دے سکتے ہیں۔
#WATCH | Srinagar: “I don’t know why he had to raise this. He knows the history of the state…It is for him to answer what was the necessity of bringing another thing to the front,” says National Conference president Farooq Abdullah on Ghulam Nabi Azad’s recent statement. pic.twitter.com/Rjw1blsN9t
— ANI (@ANI) August 18, 2023
غلام نبی آزاد نے کیا کہاتھا؟
دراصل غلام نبی آزاد نے جموں کے ڈوڈہ ضلع میں ایک جلسہ عام میں کہا تھا کہ کچھ بی جے پی رہنماؤں نے کہا کہ کچھ مسلمان باہر سے آئے ہیں اور کچھ نہیں آئے۔ نہ کوئی باہر سے آیا ہے نہ اندر سے۔ دین اسلام صرف 1500 سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہندومت بہت پرانا ہے۔ ان میں سے تقریباً 10-20 مسلمان باہر سے آئے ہوں گے جن میں سے کچھ مغل فوج میں بھی تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں باقی تمام مسلمانوں نے ہندو مذہب کو چھوڑ کر دین اسلام اپنایا ہے۔ اس کی مثال کشمیر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ 600 سال پہلے کشمیر میں مسلمان کون تھے؟ سب کشمیری پنڈت تھے۔ اس نے اسلام قبول کر لیا۔ سبھی ہندو مذہب میں پیدا ہوئے ہیں۔اب وہ مسلمان بن چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔