جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)
Farooq Abdullah On Kashmir Issue: نیشنل کانفرنس کے صدرفاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روزیعنی 12 اگست کوکہا کہ جموں وکشمیرمیں بارڈرٹورازم (سرحدی سیاحت) کو فروغ دینا اور ریلیاں منعقد کرنا صرف ایک تماشہ ہے۔ یہ تب تک جاری رہے گا، جب تک ہندوستان اورپاکستان کشمیرموضوع پرایمانداری سے بات چیت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے لئے دونوں ممالک کا دل صاف ہونا چاہئے۔ میڈیا نے جب ان سے پوچھا کہ کشمیر میں بارڈرٹورازم کو فروغ دیا جا رہا ہے اور پوری وادی میں ترنگا ریلیاں منعقد کی جا رہی ہیں تو کیا کشمیر میں حالات بدل گئے ہیں، اس پرانہوں نے جواب دیا کہ یہ دکھاوا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا، “ہندوستان اورپاکستان کو نیک ارادوں سے بات کرنی چاہئے کیونکہ جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔”
کشمیر پرایمانداری اپنائی جائے
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا، “جب تک دونوں ممالک کشمیر موضوع پر ایمانداری سے بات نہیں کرتے، تب تک یہ سب دکھاوا ہے۔ یہ تماشہ تب تک چلتا رہے گا، جب تک دونوں ممالک کشمیر موضوع پر بات نہیں کرتے۔” فاروق عبداللہ نے سوال کیا، “اگرکشمیرمیں واقعی امن ہے توایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ایسا اس لئے ہے کیونکہ انہیں (پاکستان) لگتا ہے کہ اس کا حل ابھی تک نہیں نکلا ہے۔ انہیں کون سمجھائے گا کہ صرف بات چیت سے ہی موضوع کا حل ہوگا۔ یوکرین میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جنگ سے کیا ہوتا ہے۔”
#WATCH | Both (India-Pakistan) nations should sit and solve the Kashmir issue…Nothing will happen from war,” says NC MP Farooq Abdullah on Indo-Pak relations pic.twitter.com/CiR1PQgUVX
— ANI (@ANI) August 12, 2023
حکومت کے دعووں پراٹھایا سوال
اس درمیان جموں وکشمیرمیں حالات معمول کے مطابق ہونے کے حکومت کے دعووں پرسوال اٹھاتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگرجموں وکشمیر میں امن ہے تو وہاں دہشت گردی کیوں ہے، گولیاں کیوں چلائی جا رہی ہیں اورفوجی اورعام لوگ کیوں مارے جا رہے ہیں؟
جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا
انہوں نے کہا کہ یوکرین جنگ کے سبب یوروپ اقتصادی طورسے برباد ہو رہا ہے۔ وہاں کون مارا جارہا ہے؟ یوکرین کے لوگ۔ وہ کیا حاصل کریں گے؟ کیا اس سے سرحدیں بدل جائیں گی؟ اس لئے ہندوستان اورپاکستان دونوں کو یہ دھیان رکھنا چاہئے کہ جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اورصرف بات چیت سے ہی موضوعات کا حل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا، “ہم چاہتے ہیں کہ سرحدیں کھولی جانی چاہئے تاکہ ہم کشمیرکا وہ حصہ بھی دیکھ سکیں جو ان کے (پاکستان) کے ماتحت ہے۔ تب ہم تسلیم کریں گے کہ وہاں یقینی امن ہے۔”
بھارت ایکسپریس۔