Bharat Express

India-Pakistan

ایک پریس کانفرنس کے دوران جب اسحاق ڈار سے بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے باہمی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس کے لیے دو افراد کی ضرورت ہے۔ ڈار نے اگلے ماہ بنگلہ دیش کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ترک صدر رجب طیب اردوغان کے موقف میں تبدیلی کی وجہ سے ہندوستان نے ترکیہ کے دعوے کی مخالفت نہیں کی۔ دوسری جانب بھارت کے سخت موقف کی وجہ سے پاکستان کی برکس میں شمولیت کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔

دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایس۔ جے شنکر ضرورت پڑنے پر دہشت گردی کا مسئلہ اٹھائیں گے۔

وزیراعظم نریندر مودی پاکستان میں منعقد ہونے والی اس سمٹ میں حصہ نہیں لیں گے بلکہ مرکزی وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جئے شنکر پاکستان جائیں گے اور ایس سی او سمٹ میں ہندوستان کی نمائندگی کریں گے ۔ وزیرخارجہ کے ساتھ ایک وفد بھی ہوگا جو اس دورے کے دوران ان کےساتھ ہوگا۔

بھارتی سفارت کار کا کہنا تھا کہ افسوسناک بات ہے ملاقات میں ایک مضحکہ خیز بات سننے کو ملی۔ میں پاکستانی وزیراعظم کی تقریر میں بھارت کے حوالے سے بات کر رہی ہوں۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے طویل عرصے سے سرحد پار دہشت گردی کو اپنے پڑوسیوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا ہے۔

کچھ (مغربی) کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ساگر باگمار نے کہا، 'شیخ سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل ہونے کی خواہش کے ساتھ کھاوڑہ پہنچا تھا تاکہ وہ ایک خاتون سے مل سکے جس سے وہ آن لائن رابطے میں آیا تھا۔ منگل کو خاورہ پہنچنے کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔

ماہرین نے اس سلسلے میں نشاندہی کی کہ ہندوستانی حکومت کا یہ فیصلہ سندھ کے پانی کی تقسیم پر پاکستان کے متعصبانہ رویہ اور سرحد پار سے مسلسل دہشت گردانہ حملوں پر بڑھتے ہوئے غصے دونوں کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان نے شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے حملوں کے خوف سے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے۔ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان پاکستان کے اندر حملے کرنے کے لیے افغانستان کی  سرزمین استعمال کر رہی ہے۔

آج پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر منحصر ہے اور اس لیے انڈیا کو تنازعات کی بجائے ان کے حل کی طرف بڑھنا ہو گا۔

ورلڈ کپ 2024 میں اتوار کے روز پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اس عظیم میچ کے لیے سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔