ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ایک مدت سے خراب ہیں اور کشمیر کے مسئلے پر دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی ہے اور دہشت گردی کی وجہ سے بھارت پوری طرح سے پاکستان کو توجہ دینے سے انکار کرتا رہا ہے اور آج بھی کررہا ہے چونکہ ہندوستان کا موقف پہلے دن سے ہی واضح ہے کہ دہشت گردی اور رشتہ داری ایک ساتھ نہیں چل سکتی ہے، یعنی بات چیت تبھی ہوگی جب پاکستان دہشت گردی سے توبہ کرکے اس کے خلاف سخت کاروائی کرے، لیکن پاکستان اور دہشت گردی دونوں ایک سکہ کے دوپہلو جیسے ہے، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان پاکستان سے بات چیت یا تعلقات پر بہت زیادہ توجہ نہیں دے رہا ہے، البتہ پاکستان کشمیر کے نام پر مسلسل ہندوستان کے خلاف پروپگینڈہ چلا رہا ہے۔
وہیں دوسری طرف آج پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازع کے حل پر منحصر ہے اور اس لیے انڈیا کو تنازعات کی بجائے ان کے حل کی طرف بڑھنا ہو گا۔یاد رہے کہ پاکستان میں پانچ اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سال مکمل ہونے پر آج (پیر کو) ’یوم استحصال‘ منایا جا رہا ہے، جس میں جموں و کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت اور حکومت کے فیصلے کی مذمت کے لیے مختلف تقریبات کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کے لیے بھارت کو تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ہو گا، بین الاقوامی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، بھارت 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے، پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
بھارت ایکسپریس۔