پاکستان نے شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے حملوں کے خوف سے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے۔ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان پاکستان کے اندر حملے کرنے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہی ہے۔ جبکہ پاکستان خود دنیا بھر کے خوفناک دہشت گردوں کو پناہ دینے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ پاکستان بھارت میں کئی بڑے دہشت گردانہ حملوں میں بھی ملوث رہا ہے۔پاکستان کے مرکزی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ اندریکا رتوتے کی ملاقات میں یہ مسئلہ اٹھایا اور ان سے سرحد پر دہشت گردانہ حملوں کو روکنے میں مدد کرنے کو کہا۔ جب سے افغانستان میں طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں، پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ٹی ٹی پی نے افغانستان کے ساتھ پاکستان کی شمالی سرحد پر بڑے حملے کیے ہیں، جن میں پاکستانی سکیورٹی فورسز اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے بارہا افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن طالبان حکومت نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی کے معاملے کو لے کر افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد پر کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔پاکستان کے سرکاری بیان میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں یہ بھی بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز، پولیس اور لوگوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں ہونے والے تمام دہشت گردانہ حملوں میں تحریک طالبان پاکستان ملوث ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے
محسن نقوی نے ملاقات میں یہ بھی کہا کہ ٹی ٹی پی ان حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے، جسے جلد از جلد روکا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کے لیے ہرممکن تعاون فراہم کر رہا ہے، انہوں نے افغانستان سے آئے پناہ گزینوں کو پاکستان سے واپس بھیجنے کی بھی معلومات دی۔
بھارت ایکسپریس۔