Bharat Express

Haryana Violence: نوح اور میوات میں فسادات کے بعد کیسے ہیں حالات؟ کیا کشیدگی کی صورتحال کمی آئی؟

نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نریندر بجارنیا نے منگل کو کہا کہ تشدد کے ملزمین کی گرفتاری کے لیے تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “اب تک نوح ضلع میں 57 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 170 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Haryana Violence: ہریانہ کے کئی شہروں میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی کیا صورتحال ہے؟ کیا وہاں کے حالات پہلے کی طرح معمول پر آ گئے ہیں یا اب تک بھی وہاں کرفیو لگا ہوا ہے؟ لوگوں کے ذہنوں میں اس طرح کے بہت سے سوالات ہیں جن کے وہ جوابات جاننا چاہتے ہیں۔

اس رپورٹ میں ہم آپ کے ان تمام سوالات کے جواب دیں گے۔بات کریں اگر وہاں کے حالات کی تو  تشدد کے باعث ضلع نوح میں موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر پابندی بدستور برقرار ہے۔ ایسے میں وہاں کے عام لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ وہاں کے حکام نے ایک جانکاری بھی دی ہے جس سے وہاں کے لوگوں  کی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے والا ہے کیونکہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس پر پابندی 11 اگست تک بڑھا دی ہے۔ جانکاری کے مطابق اس قدم کا مقصد امن و امان کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو روکنا ہے۔

ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق نوح اور میوات میں حالات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں، اس لیے وہاں سخت حفاظتی انتظامات ہوں گے۔ اس کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی کڑی نظر رکھی جارہی ہے، تاکہ تشدد کو مزید فروغ نہ دیا جاسکے۔

اب بھی کشیدہ ہیں حالات

ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) TVSN پرساد نے کہا، “یہ میرے نوٹس میں نوح کے ڈپٹی کمشنر نے لایا ہے کہ ضلع میں حالات اب بھی سنگین اور کشیدہ ہیں۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غلط معلومات اور افواہوں کو پھیلانے سے روکنے کے لیے ضلع نوح کے دائرہ اختیار میں موبائل انٹرنیٹ سروسز اور بلک ایس ایم ایس کو معطل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس میں بینکنگ اور موبائل ریچارج کے ایس ایم ایس کو چھوٹ دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں- UP News: اکھلیش یادو نے ‘سانڈ یودھ درشن’ کو ‘اسٹیٹ ایڈوینچر’ قرار دینے کا کیا مطالبہ، شیئر کیا ویڈیو

سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جا رہی ہیں افواہیں

نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نریندر بجارنیا نے منگل کو کہا کہ تشدد کے ملزمین کی گرفتاری کے لیے تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “اب تک نوح ضلع میں 57 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 170 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ضلع میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 1900 پولیس اہلکاروں کے علاوہ نیم فوجی دستوں کی 31 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ لاپتہ افراد اور خواتین کے حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔

وہیں، حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہریانہ یونٹ کا ایک وفد بدھ کو نوح کا دورہ کرے گا اور ضلع کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ اپوزیشن عام آدمی پارٹی کی ہریانہ یونٹ کے سربراہ سشیل گپتا نے کہا کہ ان کی پارٹی کا ایک وفد بھی کل “میوات کے علاقے کے تشدد سے متاثرہ لوگوں” سے ملاقات کرے گا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read