ہریانہ کے نوح میں ہوئے تشدد کے خلاف جو کاروائی ہورہی ہے اس میں بھی یک طرفہ کاروائی ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ صرف یکطرفہ کاروائی ہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ دراصل ابھی تک جتنے بھی گھروں کو منہدم کیا گیا ہے ،یا جتنی بھی جھگیوں کو تباہ وبرباد کیا گیا ہے ، ان میں سے بیشتر مسلموں کے ہیں ۔ کہیں پر روہنگیا کہہ کر ان کے گھر کو منہدم کردیا گیا تو کہیں پر سالوں سے آباد اونچی اونچی عمارت اور ہوٹلوں کو اس فساد کے بعد یہ کہہ کر منہدم کیا جارہا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیرات ہیں ۔ نوح فساد سے پہلے یہ سب قانونی تھے لیکن نوح فساد کے بعد اچانک سے غیر قانونی ہوگئے اور سرکار ی بلڈوزر نے راتوں رات سبھوں کو منہدم کردیا۔ کسی عمارت پر پتھربازی کا الزام لگا کر زمین دوز کردیا تو کسی عمارت پرکوئی اور الزام لگاکر منہدم کردیا ، نا کوئی نوٹس ،نا کوئی صفائی ، بغیر سوچے سمجھے کاروائی شروع کردی گئی اور دائیں بازو والے ناچنے لگ گئے کہ کام ہوگیا۔
सुप्रीम कोर्ट ने कहा था कि कोई भी बुलडोज़र एक्शन लेने से पहले सरकार को क़ानून की प्रक्रिया (due process) का पालन करना होगा।बिना बिल्डिंग मालिक को अपनी बात रखने का मौका दिए कोई कार्रवाई नहीं हो सकती।
बस इल्ज़ाम की बुनियाद पर सैकड़ों ग़रीब परिवारों को बेघर कर दिया गया।भले ही संघी… https://t.co/w2V1YPOXaz
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 6, 2023
ان تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی ہدایت کی یاد دلائی ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ” سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ کوئی بھی بلڈوزر ایکشن لینے سے پہلے حکومت کو قانونی ضابطے کی پیروی کرنی ہوگی۔ عمارت کے مالک کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ صرف الزام کی بنیاد پر سینکڑوں غریب خاندان کو بے گھر کردیا گیا۔ بھلے ہی سنگھی اپنے ظلم پر فخر کرتے ہوں ، لیکن نہ یہ قانونی طور پر صحیح ہے اور ناہی انسانیت کے تقاضے سے جائز ہے۔ اسدالدین اویسی نے مزید لکھا کہ ہریانہ میں صرف غریب مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ایک طرفہ کاروائی کی جارہی ہے۔ اصلی مجرم بندوق لیکر کھلے عام گھوم رہے ہیں ۔ ان کے آگے تو کھٹر سرکار نے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ مٹی کے مکان اور جھگی جھونپڑیوں کو توڑ کر اپنے آپ کو طاقتور سمجھنا کیا بڑی بات ہے؟
“Confidence Building” means buildings,homes and medical shops &shanties of one community (Muslims)should be Demolished without following due process to give collective punishment.
The @mlkhattar government has usurped the rights of Courts of Law
“ Confidence “is being given to… https://t.co/t8WpMP1U7H— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 6, 2023
وہیں دوسری جانب نوح کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کی کوشش کی جارہی ہے۔ لوگوں کا ایک دوسرے پر بھروسہ کم ہوگیا ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ دونوں برادریوں کے مابین میٹنگ کرائی جارہی ہے ،احتیاطاً انٹرنیٹ کی خدمات 8اگست تک منسوخ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے اس اعتماد سازی والے بیان پر بھی اسدالدین اویسی نے پلٹ وار کیا ہے ۔ انہوں نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اعتماد سازی کا مطلب ہے کہ ایک کمیونٹی (مسلمانوں) کی عمارتوں، گھروں اور طبی دکانوں اور جھونپڑیوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے قانونی عمل کے بغیر منہدم کر دیا جائے۔ ہریانہ کی کھٹر حکومت نے عدالتوں کے حقوق سلب کیے ہیں۔ آج عالم یہ ہے کہ بھروسہ ان لوگوں کو دیا جا رہا ہے جو نظریاتی طور پر بی جے پی/سنگھ کے قریب ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔