Bharat Express

Opposition Delegation may visit Manipur: اپوزیشن اتحاد”انڈیا” کا وفد منی پور کا کرے گا دورہ، تیاری ہوئی تیز

مانا جارہا ہے کہ اپوزیشن کا بڑا وفد آئندہ جمعرات تک ممکن ہے منی پور کا دورہ کرے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان پیر کو اپوزیشن کی میٹنگ کے بعد ہی ہوگا۔ لیکن یہ طے ہوچکا ہے کہ اپوزیشن کا ایک وفد منی پور جاکر وہاں کی زمینی صورتحال کو دیکھنے کی کوشش کرے گا۔

Opposition Delegation may visit Manipur: منی پور میں جاری تشدد اور افراتفری کےبیچ خواتین کو برہنہ کرکے پریڈ کرانے کی وائرل ویڈیو نے پورے ملک کو شرمندہ کردیا ہے۔ لیکن اس سے زیادہ شرمناک بات یہ ہے کہ بجائے اس ویڈیو پر کاروائی تیز کی جاتی، سیاست تیز ہوگئی ہے۔ حکمراں  جماعت دفاعی پوزیشن اختیار کی ہوئی ہے اور  جواب میں راجستھان،چھتیس گڑھ  اور مغربی بنگال میں  پیش آئے واقعات کو پیش کررہی ہے اور اپوزیشن کو کوسنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس بیچ اس پورے معاملے میں اب ایک طرف جہاں سپریم کورٹ سخت موقف اختیار کرچکا ہے وہیں ریاستی سرکار کو بھی  بڑی کامیابی ملی ہے اور اب تک چار ملزمان کو گرفتار کرچکی ہے۔

دریں اثنا، ذرائع سے خبر ملی ہے کہ  اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ (انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) کے رہنما اگلے ہفتے کے آخر میں منی پور جا سکتے ہیں۔ پیر کی صبح پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں تاریخ پر حتمی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی منی پور جانے کا اشارہ دیا ہے۔ ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ بنرجی نے جمعرات (20 جولائی) کو بتایا کہ وہ ریاست کا دورہ کرنے کے لیے دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کر رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ممتابنرجی نے جمعہ (21 جولائی) کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے منی پور جانے کے بارے میں بھی بات کی۔ ایسے میں مانا جارہا ہے کہ اپوزیشن کا بڑا وفد آئندہ جمعرات تک ممکن ہے منی پور کا دورہ کرے۔ البتہ حتمی تاریخ کا اعلان پیر کو اپوزیشن کی میٹنگ کے بعد ہی ہوگا۔ لیکن یہ طے ہوچکا ہے کہ اپوزیشن کا ایک وفد منی پور جاکر وہاں کی زمینی صورتحال کو دیکھنے کی کوشش کرے گا۔ ایسے میں سوال یہ بھی ہے کہ کیا حکومت وہاں ایسی صورتحال میں اپوزیشن کے وفد کو جانے کی اجازت دے گی؟

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد میں کون کون سی جماعتیں شامل ہیں؟

بھارت کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد’انڈیا’  میں 26 پارٹیاں شامل ہیں جن میں کانگریس، ٹی ایم سی، اے اے پی، جے ڈی یو، شرد پوار کی این سی پی، سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا، وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کی ڈی ایم کے، بائیں بازو، جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین کی جے ایم ایم اور آر جے ڈی شامل ہیں۔