Bharat Express

Rahul Gandhi on Ghulam Nabi Azad: کشمیر پہنچ کر راہل گاندھی نے غلام نبی آزاد سے مانگی معافی، پارٹی سے بغاوت کے بعد آخر ایسا کیا ہوا؟

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ‘بھارت جوڑو یاترا’ لے کر جموں وکشمیر میں ہیں۔ اس دوران انہوں نے کانگریس کے سابق لیڈر اور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد اور چودھری لال سنگھ سے معافی مانگی ہے۔

راہل گاندھی اور کانگریس کے باغی غلام نبی آزاد۔ (فائل فوٹو)

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ‘بھارت جوڑو یاترا’ لے کرجموں وکشمیر پہنچے ہوئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے کانگریس کے سابق لیڈراورجموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد سے معافی مانگی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ غلام نبی آزاد اورچودھری لال سنگھ کواگر میں نے کبھی تکلیف پہنچائی ہے تواس کے لئے میں معافی مانگتا ہوں۔ وہیں دوسری طرف راہل گاندھی نے کانگریس لیڈردگوجے سنگھ کے ذریعہ سرجیکل اسٹرائیک پرسوال اٹھانے کے بعد اب راہل گاندھی نے بھی اس سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے اور دگوجے سنگھ الگ تھلگ پڑگئے ہیں۔

راہل گاندھی سے جب پریس کانفرنس کے دوران غلام نبی آزاد کو دعوت نامہ نہ دینے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد کی پارٹی کے زیادہ تر لوگ تو ہمارے ساتھ بیٹھے تھے۔ 90 فیصد لوگ تو کانگریس میں شامل ہوگئے۔ بس اس طرف صرف غلام نبی آزاد رہ گئے۔ میں غلام نبی آزاد کا احترام کرتا ہوں۔ اگر میں نے انہیں کسی طرح سے کوئی تکلیف پہنچائی ہو، تو میں ان سے معافی مانگتا ہوں۔ دراصل، غلام نبی آزاد کی بغاوت کے بعد کانگریس کے کئی  سینئرلیڈران بھی ان کے ساتھ چلے گئے تھے، لیکن اب وہ زیادہ تر لیڈران کانگریس میں واپس لوٹ آئے ہیں۔

دراصل، جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کا شمارکانگریس کے سینئرلیڈران میں ہوتا تھا، کانگریس میں کئی بڑے عہدوں پر رہنے اورطویل سیاسی زندگی کانگریس میں گزارنے کے بعد انہوں نے اپنی راہیں کانگریس سے الگ کرلی تھیں۔ انہوں نے سونیا گاندھی کو دیئے گئے اپنے استعفیٰ میں راہل گاندھی پرسوال اٹھائے تھے۔ غلام نبی آزاد نے ایک طویل استعفیٰ نامہ لکھتے ہوئے راہل گاندھی کے طریقہ کار پر ہی سوال اٹھایا۔ غلام نبی آزاد نے اپنی تمام پریس کانفرنس میں راہل گاندھی پرمسلسل تنقید کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی نئی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا، جس میں کانگریس کے کئی سینئرلیڈران شامل ہوگئے، لیکن وقت آگے بڑھنے کے بعد وہ غلام نبی آزاد کا ساتھ چھوڑکرکانگریس میں دوبارہ واپس آگئے ہیں اورغلام نبی آزاد ابھی بھی کشمیرمیں اپنی سیاسی زمین تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔

وہیں دوسری طرف، کانگریس لیڈر دگوجے سنگھ نے ایک دن پہلے ہی سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت سے ثبوت مانگا تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد کانگریس پربی جے پی حملہ آورہوگئی ہے۔ بی جے پی لیڈران مسلسل دگوجے سنگھ اورکانگریس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ حالانکہ دگوجے سنگھ کے بیان پر چوطرفہ تنقید کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹوئٹ کرکے دگوجے سنگھ کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے ان کا ذاتی بیان قراردے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو آرمی پر مکمل بھروسہ ہے، ہم اس پرسوال نہیں اٹھا سکتے۔

دگوجے سنگھ کے بیان سے کنارہ کشی اختیار کی

راہل گاندھی کی قیادت میں ‘بھارت جوڑو یاترا’ جموں وکشمیرمیں ہے۔ راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کے دوران تمام موضوعات پر کھل کر بات کی۔ پریس کانفرنس میں جب دگوجے سنگھ سے متعلق سوال کیا گیا توانہوں نے کہا کہ وہ دگوجے سنگھ کے بیان سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے سرجیکل اسٹرائیک سے متعلق جو بیان دیا ہے، یہ کانگریس پارٹی کا نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آرمی پر مکمل بھروسہ ہے۔

 -بھارت ایکسپریس

Also Read