Bharat Express

Women Reservation Bill

محبوبہ مفتی نے کہا، "یہ بل یو پی اے کے دور حکومت میں راجیہ سبھا میں پاس ہوا تھا، لیکن لوک سبھا میں پاس نہیں ہو سکا کیونکہ کئی علاقائی پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی تھی

مرکزی وزیرقانون ارجن میگھوال نے خواتین ریزرویشن بل کو لوک سبھا میں پیش کیا ہے۔ اس بل کو پیش کرنے کی تجویز منظور ہوگئی ہے۔ اب کل اس بل پرایوان میں بحث ہوگی۔

منگل کو مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ریاستی اسمبلیوں اور دہلی اسمبلی میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دینے سے متعلق نارشکتی وندن بل لوک سبھا میں پیش کیا

حیدرآباد کےرکن پارلیمنٹ اویسی نے کہا کہ آپ کس کی نمائندگی کررہے ہیں؟ جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ نمائندگی ان لوگوں کو دی جائے جن کی نمائندگی نہیں ہے۔ اس بل میں سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں مسلم خواتین کے لیے کوئی کوٹہ نہیں ہے۔

ناری شکتی وندن بل میں درج شیڈیول کاسٹ (ایس سی) اور شیڈیول ٹرائبز (ایس ٹی) کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کا انتظام ہے، لیکن ناری شکتی وندن ایکٹ میں او بی سی کو جگہ نہیں دی گئی ہے۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ہمیں تکنیکی طور پر بھی ترقی کرنی ہوگی۔ اب سب کچھ آئی پیڈ پر دستیاب ہوگا۔ شروع میں ممکن ہے کہ کچھ ساتھیوں کو اس میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے۔ یہ ڈیجیٹل دور ہے۔ ایسے میں پارلیمنٹ کو بھی اس کا حصہ بنانا ہوگا۔

پرانی پارلیمنٹ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے تمام ممبران پارلیمنٹ کا ایک ساتھ فوٹو شوٹ ہوا اور پھر پی ایم مودی کے ساتھ تمام ممبران پارلیمنٹ پیدل ہی نئی پارلیمنٹ پہنچے۔

خواتین کا ریزرویشن بل ایک آئینی ترمیمی بل ہے، جو بھارت میں لوک سبھا اور تمام ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔ یہ بل پہلی بار 1996 میں پیش کیا گیا تھا ۔لیکن اب تک پاس نہیں ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق کابینہ نے خواتین کے لیے 33 فیصد خواتین ریزرویشن کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر خواتین ریزرویشن بل منظور ہو جاتا ہے تو دہلی کے آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں خواتین وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرنے دہلی آ سکتی ہیں۔

قرارداد میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس حکومت کے آنے کے بعد سے پارلیمانی بحث اور جانچ تقریباً غائب ہو گئی ہے۔ بہت سے اہم اور دوررس قوانین کو بغیر مناسب جانچ پڑتال اور بحث کے جلدی سے بنا دیا گیا ہے۔