Bharat Express

Vladimir Putin

دی ہندو نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایک ایجنٹ نے اطلاع دی تھی کہ نومبر 2023 سے روس-یوکرین سرحد پر تقریباً 18 ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس دوران ایک شخص کی موت بھی ہوگئی ہے۔

روس دورے پر پہنچے وزیراعظم مودی سے اسدالدین اویسی نے مطالبہ کیا کہ انہیں جنگی علاقے میں پھنسے ہندوستانیوں کا موضوع بھی ولادیمیر پتن کے سامنے اٹھانا چاہئے۔

قابل ذکر  بات یہ ہے کہ ہندوستان اور روس کے درمیان دیرینہ تعلقات کی جڑیں بہت گہری ہیں ،جنہیں وزیر اعظم مودی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور میں مزید مضبوط کیا ہے۔ X.com پر مودی آرکائیو کی ایک پوسٹ میں پی ایم مودی کے روس کے ساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔

روس میں ہندوستان کے سفیر ونے کمار نے کہا، 'وزیراعظم مودی اور صدر پوتن کے درمیان نجی ملاقات ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ڈیلیگیشن لیول پر بات چیت ہوگی۔ صدر پوتن وزیراعظم اور ان کے وفد کے لیے لنچ کی میزبانی کریں گے۔

وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اتوار (07 جولائی) کو کہا کہ وزیر اعظم مودی کا دورہ روس ان کے اور صدر ولادیمیر پوتن کے لیے تجارت سمیت کئی مسائل پر براہ راست بات چیت کا ایک بڑا موقع ہے

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے بعد وزیراعظم 09-10 جولائی 2024 کے دوران آسٹریا کا دورہ کریں گے۔ یہ 41 سالوں میں کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا آسٹریا کا پہلا دورہ ہوگا۔

1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔

پوتن کی 37 سالہ بیٹی کترینہ حال ہی میں ایک عوامی پلیٹ فارم پر تھیں۔ اس پروگرام میں ان کی بڑی بہن ماریہ بھی موجود تھیں۔ جب پوتن کی بیٹیاں عوام کے سامنے آتی ہیں تو یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ سیاسی میراث کو مشترکہ طور پر منتقل کرنے کی کوشش ہے۔

کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ترکیہ کے دورے کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے لیکن یہ ان کے دورہ چین کے بعد ہو گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پوتن کے دورہ ترکیہ کی تاریخیں طے ہوچکی ہیں تو انہوں نے کہا: ’’نہیں، ابھی نہیں۔

ولادیمیر پوٹن 5ویں بار روس کے صدر بن گئے۔ اس عرصے کے دوران، ہندوستان، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے جمہوری ممالک میں پوٹن کے دور صدارت میں کئی سربراہان حکومت تبدیل ہوئے۔