Bharat Express

Vladimir Putin’s visit to North Korea: ولادیمیر پوتن کے شمالی کوریا دورے سے امریکہ کیوں ہواپریشان؟ یہ بڑی وجہ آئی سامنے

1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔

ولادیمیر پوتن کے شمالی کوریا دورے سے امریکہ کیوں ہواپریشان؟ یہ بڑی وجہ آئی سامنے

امریکی حکومت نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیرپوتن  کا شمالی کوریا کا دورہ “بڑی تشویش کا باعث” ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹ رائڈر نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان گہرا تعاون ایک ایسی چیز ہے جس پر تشویش کی ضرورت ہے۔
1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔

روس شمالی کوریا سے ہتھیار لیتا ہے

Patrick S. Ryder نے کہا، “خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو جزیرہ نما کوریا میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔لیکن روسی جارحیت کے خلاف لڑنے والے یوکرین کے لوگوں کی حمایت کرنا بھی چاہتے ہیں۔

” وائٹ ہاؤس کی ترجمان Karine Jean-Pierre نے کہا کہ روس شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی کی وجہ سے یوکرین میں جنگ چھیڑنے میں کامیاب ہوا۔

Karine Jean-Pierre نے کہا کہ “ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ کسی بھی ملک کو ولادیمیرپوتن کو اس جارحانہ جنگ کو فروغ دینے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنا چاہیے جو ہم یوکرین اور روس کے درمیان دیکھ رہے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ یہ جنگ واضح طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور بین الاقوامی نظام کو کمزور کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایم ایس پی میں اضافہ کرنے جارہی ہے مودی حکومت، آج کابینہ میں ہوسکتا ہے بڑا فیصلہ

کم جونگ ان نے ولادیمیر  پوتن کا استقبال کیا

شمالی کوریا جو اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کافی حد تک الگ تھلگ ہے، یوکرین کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے روس کو اسلحہ اور گولہ بارود فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ ماسکو اور پیانگ یانگ کی حکومتیں بارہا ان دعووں کو مسترد کر چکی ہیں۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے منگل کی شام پیونگ یانگ میں ولادیمیر  پوتن کا استقبال کیا۔

مبصرین کے مطابق اس دو روزہ دورے میں دیگر چیزوں کے علاوہ پیانگ یانگ سے ہتھیاروں کی سپلائی پر توجہ دی جائے گی، جسے روس یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

بھارت ایکسپریس