کشمیر کے مذہبی رہنما میر واعظ مولوی عمر فاروق جمعہ کو وقف ترمیمی بل پر دہلی میں پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا اعتراض درج کرایا۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے حریت رہنما میر واعظ نے کہا کہ جے پی سی کو کشمیر میں بھی آکر لوگوں سے بات کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کمیٹی کے سامنے یہ بھی کہا کہ اس بل سے ہندوستانی آئین کے کئی آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ذرائع کے مطابق جیسے ہی انہوں نے بھارتی آئین کے آرٹیکلز کا حوالہ دیا تو حکمران جماعت کے ارکان نے کہا واہ واہ! حکمراں جماعت کے ارکان نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر سب سے زیادہ متاثر ہوئے کہ میرواعظ نے آخر کار سمجھ لیا کہ ہندوستان کا آئین سب سے اعلیٰ ہے۔ کمیٹی کے سامنے اپنے اعتراضات درج کراتے ہوئے میرواعظ نے وقف ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر تنقیدکی اور آئین کے آرٹیکل 25 کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو آئین مخالف اور مسلم پرسنل لاء کی خلاف ورزی قرار دیا۔یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ میر واعظ، جو تقریباً معدوم علیحدگی پسند گروپ حریت کانفرنس کے سربراہ بھی ہیں، جموں و کشمیر کی سابقہ ریاست کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے بعد وادی کشمیر سے باہر آئے ہیں۔
Objections to the proposed Amendments to thw waqf bill 2024#Parliament #waqfbill #BadaltaJammuandKashmir #GulistanNews pic.twitter.com/okemJcgFHU
— Gulistan News (@GulistanNewsTV) January 24, 2025
پی ٹی آئی کے مطابق میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ مجوزہ تبدیلیاں وقف کی خودمختاری اور کام کاج کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ مجوزہ وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو تحریری طور پرتحفظات پیش کرتے ہوئے، ایم ایم یو نے کہا کہ کلکٹر کو محض احکامات پاس کرکے اور ریونیو ریکارڈ میں اندراجات کو تبدیل کرکے وقف املاک کی نوعیت کو سرکاری املاک میں تبدیل کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے،یہ انارکی کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔ متنازعہ اور غیر متنازعہ دونوں وقف املاک کے سلسلے میں کلکٹر کو دیئے گئے صوابدیدی اختیارات اسے ان پر ضرورت سے زیادہ کنٹرول دیتے ہیں۔ اس کارروائی سے وقف ایکٹ کے بنیادی مقصد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ترامیم مکمل طور پر مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہیں۔
#WATCH : Mirwaiz Umar Farooq Addresses Media After Meeting Joint Parliamentary Committee in #Delhi@MirwaizKashmir#Parliament #waqfbill #BadaltaJammuandKashmir #GulistanNews pic.twitter.com/jMCot0dXYv
— Gulistan News (@GulistanNewsTV) January 24, 2025
انہوں نے کہا کہ وقف املاک وہ ذاتی جائیدادیں ہیں جنہیں مسلمانوں نے خدا کے نام پر اپنے معاشرے کے فائدے اور پسماندہ افراد کی مدد کے لئے وقف کیا ہے۔ ایسے مذہبی/سماجی اداروں میں ریاست سے کم سے کم مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم اس ادارے کی خود مختاری اور کام کاج کے لیے ایک اہم خطرہ ہیں۔
#WATCH | Delhi: Chairman of JPC on Waqf (Amendment) Bill, 2024, Jagdambika Pal says, “Today’s meeting has concluded. Two important delegations had come today, as witnesses. One delegation, led by Mirwaiz Umar Farooq, was from J&K. The other one was from Lawyers for Justice, which… pic.twitter.com/dUFCATX8an
— ANI (@ANI) January 24, 2025
بی جے پی نے ایسا جواب دیا
میرواعظ عمر فاروق کے بارے میں بی جے پی کے کئی ارکان نے آئینی عمل کا حصہ بننے کے ان کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا، کیونکہ حریت رہنما وادی میں علیحدگی پسند سیاست سے وابستہ رہے ہیں۔ مجوزہ قانون کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے رکن بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجے جیسوال نے کہاکہ “سب سے اچھی بات یہ تھی کہ انہوں نے اپنے خیالات کو مضبوطی سے پیش کیا اور بل کی مختلف شقوں پر اپنے اعتراضات کا اظہار کرنے کے اپنے آئینی حق کا حوالہ دیا۔بی جے پی ایم پی نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن ارکان نے جان بوجھ کر اس طرح کا ماحول بنایا گیا تاکہ عمرفاروق کی قیادت میں مسلم علماء کا وفد کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار نہ کرسکے۔ اگرچہ میر واعظ عمر فاروق بی جے پی کے رکن اسمبلی جگدمبیکا پال کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سامنے متحدہ مجلس علما کے سرپرست کے طور پر پیش ہوئے، جو خطے کی مسلم تنظیموں کی ایک تنظیم ہے، لیکن وہ حریت کے اعتدال پسند گروپ کے رہنما بھی ہیں، جو ایک علیحدگی پسند گروپ ہے، جو مرکزی حکومت کی کارروائی کے بعد تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔