Bharat Express

Kim Jong Un

جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان نے 15 نومبر کو جنوبی کوریا کے جنوبی جزیرے جیجو کے جنوب مںم بنو الاقوامی پانواں مںل تن روزہ سہ فریی فریڈم ایج مشق کا اختتام کاج۔ پر کے روز 6000 ٹن وزنی یو ایس ایس کولمبار جنوبی کوریا کے بحری اڈے بوسان مںا داخل ہوا۔

جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی اس وقت سے بڑھ گئی ہے جب شمالی کوریا نے اپنے پڑوسی پر ملک کے دارالحکومت پیانگ یانگ پر پروپیگنڈہ کتابچے والے ڈرون بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔یہ دھماکے ایک دن بعد ہوئے جب شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے اپنے اعلیٰ فوجی اور سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی تھی۔

وزیر دفاع کم نے پارلیمانی آڈٹ سیشن کے دوران قانون سازوں کو بتایا کہ ’’چونکہ روس اور شمالی کوریا نے ایک فوجی اتحاد کی طرح ایک باہمی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، اس لیے اس طرح کی تعیناتی کا امکان بہت زیادہ ہے۔‘‘

تبدیلیوں کی مخصوص تفصیلات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں، کیونکہ شمالی کوریا نے پہلے بھی آئینی ترامیم کو ظاہر کرنے میں تاخیر کی ہے۔ جہاں تک سمندری حدود کا تعلق ہے، شمالی کوریا ممکنہ طور پر اسے مبہم انداز میں پیش کرے گا، تاکہ وہ مستقبل میں قوانین کے ذریعے اپنا موقف واضح کر سکے۔

شمالی کوریا کے آمر کم جونگ نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اشتعال دلایا گیا تو ہم دشمن کو ایٹمی ہتھیاروں سے تباہ کر کے اس کا وجود ختم کر دیں گے۔

وزارت نے کہا، ’’اس طرح کے بیلسٹک میزائل سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ یہ جاپانی عوام کی سلامتی سے متعلق ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جاپان نے اس معاملے پر شمالی کوریا سے سخت احتجاج درج کرایا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ یعنی  جولائی میں، کم جونگ اُن نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا معائنہ کیا تھااور متاثرہ افراد کے ساتھ بات چیت کی تھی ، انہوں نے کہا کہ ڈوبے ہوئے علاقوں کو مکمل طور پر بحال کرنے میں مہینوں لگیں گے۔

خودکش ڈرون دھماکہ خیز مواد لے جانے والے ڈرون ہیں، انہیں ہدف کے قریب گرانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ جو ہدف سے ٹکرانے کے بعد خود کو تباہ کر لیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ہدف کو بھی تباہ کرتا ہے۔

کم جونگ کی جانب سے بھاری قیمت چکانے کی دھمکی کے بعد جنوبی کوریا نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے۔ جنوبی کوریا نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو وہ اسے تباہ کر دے گا۔

1999 میں روس کے صدر بننے کے اگلے ہی سال ولادیمیرپوتن شمالی کوریا گئے تھے۔ پھر ولادیمیرپوتن نے کم جونگ ان کے والد کم جونگ ال سے ملاقات کی تھی۔ ولادیمیرپوتن اب 24 سال بعد شمالی کوریا کا دورہ کر رہے ہیں۔