Bharat Express

Kim Jong Un

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ایک خصوصی ملاقات کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو اس ماہ کے اندر ہو گی۔

ری یونگ اس سے قبل آرمی چیف آف اسٹاف بھی رہ چکے ہیں۔ جب ان کو 2016 میں تبدیل کیا گیا تو ان کی برطرفی اور اس کے بعد سرکاری تقریبات سے غیر حاضری نے جنوبی کوریا میں رپورٹس کو جنم دیا کہ اسے پھانسی دے دی گئی ہے۔ حالانکہ  جب انہیں ایک اور سینئر عہدے پر نامزد کیا گیا تووہ کچھ مہینوں بعد دوبارہ نمودار ہوئے۔

کِم نے شوئیگو  کے ساتھ  نئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی نمائش کادورہ کیا، نمائش کی تصاویر میں  ممنوعہ بیلسٹک میزائل، ملٹی ایکسل ٹرانسپورٹر لانچرز اور ایک نیا ڈرون دکھائی دے رہا ہے۔ شوئیگو نے کم کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ایک خط بھی دیا۔ کم نے شوئیگو کی قیادت میں ایک وفد بھیجنے پر پوتن کا شکریہ ادا کیا۔

سرکاری میڈیا نے کِم کے حوالے سے کہا، "موجودہ غیر مستحکم صورتحال میں، جزیرہ نما کوریا میں سلامتی کے ماحول کو دشمن قوتوں کی طرف سے ہر وقت شدید خطرات لاحق رہتے ہیں۔"