Bharat Express

Kim Jong Un meets Russian defence chief: روسی وزیردفاع پہنچے شمالی کوریا، تاناشاہ کم جانگ اُن نے دکھایا ہتھیاروں کا ذخیرہ،آپ بھی دیکھئے

کِم نے شوئیگو  کے ساتھ  نئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی نمائش کادورہ کیا، نمائش کی تصاویر میں  ممنوعہ بیلسٹک میزائل، ملٹی ایکسل ٹرانسپورٹر لانچرز اور ایک نیا ڈرون دکھائی دے رہا ہے۔ شوئیگو نے کم کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ایک خط بھی دیا۔ کم نے شوئیگو کی قیادت میں ایک وفد بھیجنے پر پوتن کا شکریہ ادا کیا۔

Kim Jong Un meets Russian defence chief: شمالی کوریا کے تاناشاہ  کم جونگ اُن نے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو سے ملاقات کی ہے جو کووڈ 19 وبائی امراض کے بعد کسی غیر ملکی مہمان کے ساتھ پہلی بار ملاقات رہی۔ شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کم اور شوئیگو نے دفاع اور علاقائی سلامتی سے متعلق “باہمی تشویش کے معاملات” پر تبادلہ خیال کیا اور بیلسٹک میزائلوں سمیت ہتھیاروں کی نمائش  بھی دیکھی۔ کورین سنٹرل نیوز ایجنسی نے کہا کہ دونوں افراد کے درمیان ملاقات “نئی صدی کی ضرورت کے مطابق کوریا-روس تعلقات کو مزید فروغ دینے کا ایک اہم موقع” تھا۔

روسی وزیردفاع کو جدید ترین ہتھیار دکھاتے ہوئے کم جانگ اُن

ایجنسی کے مطابق کِم نے شوئیگو  کے ساتھ  نئے ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کی نمائش کادورہ کیا، نمائش کی تصاویر میں  ممنوعہ بیلسٹک میزائل، ملٹی ایکسل ٹرانسپورٹر لانچرز اور ایک نیا ڈرون دکھائی دے رہا ہے۔ایجنسی نے بتایا کہ شوئیگو نے کم کو روسی صدر ولادیمیر پوتن کا ایک خط بھی دیا۔ کم نے شوئیگو کی قیادت میں ایک وفد بھیجنے پر پوتن کا شکریہ ادا کیا، جس نے شمالی کوریا کے وزیر دفاع کانگ سن  کے ساتھ بھی دفاعی امور پر تبادلہ خیال  کیا۔

روسی وزیردفاع کو جدید ترین ہتھیار دکھاتے ہوئے کم جانگ اُن

شوئیگو کا پیانگ یانگ کا دورہ، تین سالوں میں کسی غیر ملکی مہمان  کا پہلا  دورہ تھا،اور وہ بھی  ایسے وقت میں جب شمالی کوریا 1950-53 کی کوریائی جنگ میں دشمنی ختم کرنے والی جنگ بندی کی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو کے رکن لی ہونگ زونگ سمیت ایک چینی وفد نے بھی تقریب میں شرکت  کے لیے پیانگ یانگ کا دورہ کیا ہے۔

روسی وزیردفاع کو جدید ترین ہتھیار دکھاتے ہوئے کم جانگ اُن

جنگ بندی کی 70ویں سالگرہ پر آج  شمالی کوریا کے دارالحکومت میں ایک بڑی فوجی پریڈ کا انعقاد ہونے والا ہے  جس میں تنازعہ کے خاتمے کی تاریخ کو نشان زد کیا جائے گا، جس میں دیکھا گیا کہ چین اور سوویت یونین امریکہ کے حمایت یافتہ جنوب کے خلاف شمالی کی حمایت کر رہے ہیں۔ کم جانگ ان ماضی میں اس طرح کے واقعات کو اپنی حکومت کے جدید ترین ہتھیاروں کی نمائش کے لیے استعمال کر چکے ہیں، جن میں جوہری صلاحیت کے حامل میزائل بھی شامل ہیں۔ روس اور چین ان مٹھی بھر ممالک میں شامل ہیں جو شمالی کوریا کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھتے ہیں، جو جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر الگ تھلگ ہے۔

پیانگ یانگ نے یوکرین کی جنگ میں روس کی حمایت کی ہے، اور امریکی تسلط کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ماسکو کو اپنے سیکیورٹی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا مجاز ٹھہرایاہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کم حکومت پر یوکرین میں روسی افواج کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے جس کی پیانگ یانگ نے تردید کی ہے۔واضح رہے کہ ماسکو اور بیجنگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس کے ہتھیاروں کے پروگراموں پر پیانگ یانگ کے خلاف پابندیاں سخت کرنے کی مغربی کوششوں کو بار بار روکا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read