Bharat Express

US President Election 2024

مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سوئنگ اسٹیٹس میں ٹرمپ ان کی وجہ سے جیتے لیکن ٹرمپ کی کابینہ اسرائیل اور صہیونیت کے حامیوں سے بھری جارہی ہے، ایسا لگتا ہے ٹرمپ نے صدارتی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ بڑا  دھوکہ کیاہے۔

بائیڈن جولائی تک ٹرمپ کے حریف تھے، لیکن ریپبلکن رہنما کے خلاف ایک خراب مباحثے کی کارکردگی نے ڈیموکریٹس میں ان کی ذہنی صلاحیت اور دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی عمر کے بارے میں خدشات پیدا کیا اور ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ایلون مسک اور راماسوامی ’بیوروکریسی کی اجارہ داری ختم کرنے، اضافی قواعد و ضوابط کو کم کرنے، فضول اخراجات میں کمی اور وفاقی ایجنسیوں کی ساخت کی از سر نوتشکیل کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نیا محکمہ ری پبلکن پارٹی کے خوابوں کو پورا کرے گا۔

موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ مجھے یہ بھی امید ہے کہ ہم امریکی انتخابی نظام کی سالمیت کے بارے میں سوالات کو ختم کر سکتے ہیں۔ یہ ایماندار ہے، یہ منصفانہ ہے اور یہ شفاف ہے۔ اس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے، چاہے جیت ہو یا ہار۔

نیو یارک ٹائمس کا بھی دعویٰ ہے کہ امریکہ کے نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ ہوں گے۔ نیو یارک ٹائمس کے مطابق 95 فیصد امکان ہےکہ ٹرمپ پھر سے وائٹ ہاوس لوٹیں گے ،وہیں صرف پانچ فیصد ہی امید بچی ہے کہ کملا ہیرس صدارت کا میدان جیت سکتی ہیں۔

عام طور پر اپنے ووٹنگ رجحانات کی وجہ سے امریکہ کی 50 ریاستوں میں اکثر ریاستوں کے بارے میں یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کس پارٹی یا امیدوار کو برتری حاصل ہو گی۔تاہم مختلف وجوہ کے باعث کئی ایسی ریاستیں ہیں جن کا سیاسی جھکاؤ ماضی کے مختلف الیکشن میں تبدیل ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں سوئنگ اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے۔

روسی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا، ’ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ روس نے کبھی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی وہ دوسرے ممالک، بشمول امریکہ، کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔جیسا کہ صدر ولادی میر پوتن نے بارہا کہا کہ ہم امریکی عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں۔

کملا ہیرس کی انتخابی مہم کے لیے جارجیا میں ایک تقریب میں پہنچنے  اوباما نے خبردار کیا کہ ٹرمپ کو ایک اور موقع دینا بہت بڑی غلطی ہوگی۔ اوباما نے کہا کہ ہمیں ایسا آمر نہیں چاہیے جو اپنے دشمنوں کو سبق سکھانے کا ارادہ رکھتا ہو۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ کے تمام مخالفین امریکی مفادات کے خلاف کام نہیں کریں گے۔ ان کے ذہنوں میں خوف ہوگا۔ یہی نہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں تائیوان کی ناکہ بندی روکنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔

ریپبلکن پارٹی کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اردگرد چلنے والی گولیوں کے بعد محفوظ ہیں، جب کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے سیاسی حریف کے خطرے سے باہر رہنے پر خوشی کا اظہار کیا۔