امریکہ کے صدارتی الیکشن میں کئی ریاستوں میں انتخابات کے نتائج سامنے آ چکے ہیں جن میں کئی میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب کہ متعدد میں نائب صدر کملا ہیرس نے کامیابی اپنے نام کی ہے۔امریکہ کے سابق صدر اور ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید چار ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست یوٹا، کنساس، آئیوا اور آئیڈاہو میں کامیابی ملی ہے۔ حالانکہ ابھی تک صرف31 ریاستوں کے ہی نتائج سامنے آئے ہیں ،لیکن 31 ریاستوں کے نتائج میں ٹرمپ آگے، کملا کا دوسرا نمبرہے۔ چونکہ اب کے نتائج میں ڈونالڈ ٹرمپ 230 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ سبقت حاصل کرتے نظر آرہے ہیں جبکہ کملا ہیرس 209 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔اور یہاں سے ٹرمپ صرف چالیس قدم دور ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ابھی وہ سات ریاست جو فیصلہ کن ریاست کہلاتے ہیں ان کے نتائج آنے باقی ہیں۔
سات ریاستیں سوئنگ اسٹیٹس ہیں
عام طور پر اپنے ووٹنگ رجحانات کی وجہ سے امریکہ کی 50 ریاستوں میں اکثر ریاستوں کے بارے میں یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں کس پارٹی یا امیدوار کو برتری حاصل ہو گی۔تاہم مختلف وجوہ کے باعث کئی ایسی ریاستیں ہیں جن کا سیاسی جھکاؤ ماضی کے مختلف الیکشن میں تبدیل ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں سوئنگ اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے۔ سخت مقابلہ ہونے کی وجہ سے انہیں بیٹل گراؤنڈ اسٹیٹس بھی کہا جاتا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ سوئنگ اسٹیٹس کی تعداد میں کمی بیشی بھی ہوتی رہی ہے۔ 2024 کے صدارتی الیکشن میں سات ریاستیں سوئنگ اسٹیٹس ہیں جن میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، نارتھ کیرولائنا، پینسلوینیا اور وسکونسن شامل ہیں۔امریکہ کا صدر بننے کے لیے درکار کم از کم 270 الیکٹورل ووٹس کا نمبر پورا کرنے کے لیے ان ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ثابت ہو گا اور اسی وجہ سے یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ سات ریاستیں مستقبل کے امریکی صدر کا فیصلہ کریں گی۔
پینسلوینیا:اس ریاست کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 19 ہے جو سوئنگ اسٹیٹس میں سب سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق امریکہ کی صدارت کا راستہ پینسلوینیا سے ہو کر گزرتا ہے۔
جارجیا:اپنے 16 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ جارجیا بھی انتخابی نتائج میں فیصلہ کن کرداد ادا کرنے والی ریاستوں میں شامل ہے۔
نارتھ کیرولائنا:امریکہ میں 2024 کے صدارتی الیکشن میں صدر جو بائیڈن کی جگہ نائب صدر کاملا ہیرس کے امیدوار بننے کے بعد نارتھ کیرولائنا ایک اہم بیٹل گراؤنڈ اسٹیٹ بن کر ابھری۔
مشی گن:ریاست مشی گن ایک زمانے میں امریکہ کی گاڑیاں بنانے کی صنعت کا مرکز تھی۔ یہاں 1992 کے بعد سے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کامیاب ہوتے رہے ہیں۔
ایریزونا:اس ریاست کی آبادی 74 لاکھ سے زائد ہے اور ماضی کے انتخابات میں اس کا جھکاؤ ری پبلکنز کی جانب رہا ہے۔ گزشتہ 76 برسوں میں صرف تین ڈیموکریٹک امیدوار اس جنوب مغربی ریاست سے کامیابی حاصل کرسکے ہیں۔
وسکونسن:یہ مڈ ویسٹرن اسٹیٹ جہاں اپنے ڈیری فارمز، چیز پروڈکشن اور بیئر ڈرنکنگ کلچر کی وجہ سے مشہور ہے، وہیں اس کی ایک وجۂ شہرت صدارتی الیکشن میں کانٹے کے مقابلے بھی ہیں۔
نیواڈا:اس ریاست کی آبادی 31 لاکھ ہے اور اس کی وجہِ شہرت اس کا سب سے بڑا شہر لاس ویگاس ہے جسے سِن سٹی یعنی ’شہرِ گناہ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سات بیٹل گراؤنڈ اسٹیٹس میں سے بعض ریاستوں میں گزرتے وقت کے ساتھ بہت سی سیاسی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ لیکن مغربی ریاست نیواڈا کی خاص بات یہ ہے کہ وہ کبھی کسی خاص سیاسی جماعت کا گڑھ نہیں رہی۔
بھارت ایکسپریس۔