Bharat Express

Kamla Harris

صدارتی مباحثے میں یوکرین اور فلسطین کا مسئلہ بھی آیا۔ غزہ میں جاری جنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ اب بھی امریکی صدر ہوتے تو یہ جنگ شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ 'کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پنسلوانیا کے نیشنل کانسٹی ٹیوشن سینٹر میں امریکی صدارتی مباحثہ ختم ہو گیا ہے۔ بحث کے دوران روس یوکرین جنگ کا معاملہ  کافی حاوی رہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو بطور صدر نشانہ بنایا تو کملا ہیرس کی جانب سے سخت جوابی حملہ آیا۔

ذرائع کا خیال ہے کہ کملا ہیرس گزشتہ چند مہینوں سے ڈی کے شیوکمار کے ساتھ رابطے میں ہیں۔حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے، لیکن یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کملا ہیرس نے راہل گاندھی سے بھی فون پر بات کی تھی اور حالیہ دنوں ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کانگریس صدر سے ملاقات کی تھی۔

روسی صدر نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکی عوام کس کا انتخاب کرتے ہیں اور اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا روس کیا سوچتا ہے یا کس کی حمایت کرتا ہے، جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ انتخابات میں کون فیورٹ ہے، اس کا تعین کرنا ہمارا کام نہیں، یہ کام بھی امریکی عوام نے کرنا ہے۔

قریب 30سیکنڈ کے کلپ میں، ایک خاتون راوی کہتی ہیں: "نائب صدر ہیرس نے ایک سائیڈ کا انتخاب کیا ہے - دائیں طرف۔ہیرس نے خود کو واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور یہودی لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ویڈیو میں کملا ہیرس کو ایک آزاد فلسطین کے مخالف حامیوں کے طور پر بھی دکھایا گیا ہے۔

کملا ہیرس یقینی طور پر اس کانفرنس کے بعد سروے میں برتری حاصل کریں گے۔ صرف ایک ماہ میں، انہوں نے نہ صرف ٹرمپ کے ساتھ مقابلہ برابر کیا ہے، بلکہ قومی سطح پر اور کچھ اہم سوئنگ ریاستوں میں معمولی برتری بھی حاصل کی ہے۔

ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے اسٹیج پرجوبائیڈن بیٹی ایشلے اوراہلیہ جل کے بعد آئے۔ ایشلے کوگلے لگانے کے بعد انہوں نے آنسو پوچھنے کے لئے اپنی آنکھوں پرایک ٹیشو رکھا۔

کے بعد چار سالوں میں نتن یاہو کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس دوران کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی حفاظت کا حق ہے۔ وہ کس طرح  اپنی حفاظت کرتا ہے اس سے فرق پڑتا ہے۔

صحافی مارک ہالپرین نے کہا کہ ذرائع کے مطابق صدر جو بائیڈن ڈیموکریٹک امیدوار کے عہدے سے دستبردار ہونے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ حالانکہ وہ نائب صدر کملا ہیرس کو اپنے جانشین کے طور پر حمایت نہیں کریں گے۔

امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے بعض حلقوں میں یہ امر بھی موضوع گفتگو ہے کہ ہندوستانی اور افریقی نژاد ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں صدارتی امیدوار ہو سکتی ہیں۔