امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم اپنے شباب پر ہے، اور سب سے خاص موقع بھی آچکاہے جب دو نامزد صدارتی امیدواروں کے مابین براہ راست مباحثہ ہوتا ہے۔ اس مباحثے کا آغاز ہوچکا ہے اور پہلے ڈیبیٹ میں ایک ساتھ کئی مدعوں پر ٹرمپ اور کملا ہیرس کے بیچ جم کر کھینچ تان دیکھنے کو ملا۔ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان پنسلوانیا کے نیشنل کانسٹی ٹیوشن سینٹر میں امریکی صدارتی مباحثہ کا پہلا دور ختم ہو گیا ہے۔
صدارتی مباحثے میں یوکرین اور فلسطین کا مسئلہ بھی آیا۔ غزہ میں جاری جنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ اب بھی امریکی صدر ہوتے تو یہ جنگ شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ‘کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔ اگر کملا ہیرس صدر بنتی ہیں تو اب سے دو سال میں اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے کہا کہ کملا ہیرس عرب آبادی سے بھی نفرت کرتی ہیں۔ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ اگر وہ امریکہ کے صدر بنے تو وہ غزہ کی جنگ جلد ختم کر دیں گے۔
بحث کے دوران روس یوکرین جنگ کا معاملہ کافی حاوی رہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کو بطور صدر نشانہ بنایا تو کملا ہیرس کی جانب سے سخت جوابی حملہ آیا۔ کملا ہیرس نے ٹرمپ کو یاد دلایا کہ ‘آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ آپ میرے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں، جو بائیڈن نہیں۔یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے کملا ہیرس نے کہا کہ ‘ہمارے نیٹو اتحادی بہت خوش ہیں کہ آپ اس وقت امریکہ کے صدر نہیں ہیں، ورنہ روسی صدر کیف میں بیٹھے ہوتے اور ان کی نظریں باقی یورپ پر ہوتیں۔ کملا ہیرس کا مزید کہنا تھا کہ پیوتن ایک ڈکٹیٹر ہیں اور وہ آپ کو لنچ میں کھائیں گے۔ اس کے بعد ٹرمپ نے کملا ہیرس کو امریکہ کی تاریخ کی بدترین نائب صدر قرار دیا۔
بھارت ایکسپریس۔