Bharat Express

Former US President

بائیڈن جولائی تک ٹرمپ کے حریف تھے، لیکن ریپبلکن رہنما کے خلاف ایک خراب مباحثے کی کارکردگی نے ڈیموکریٹس میں ان کی ذہنی صلاحیت اور دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی عمر کے بارے میں خدشات پیدا کیا اور ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔

ریپبلکن پارٹی کی انتخابی مہم کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا: ’ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اردگرد چلنے والی گولیوں کے بعد محفوظ ہیں، جب کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے سیاسی حریف کے خطرے سے باہر رہنے پر خوشی کا اظہار کیا۔

صدارتی مباحثے میں یوکرین اور فلسطین کا مسئلہ بھی آیا۔ غزہ میں جاری جنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ اب بھی امریکی صدر ہوتے تو یہ جنگ شروع نہ ہوتی۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ 'کملا ہیرس اسرائیل سے نفرت کرتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں فائرنگ کے بعد ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں ٹرمپ کے کان کے قریب سے خون نکلتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران سیکرٹ سروس کے اہلکار انہیں بحفاظت اسٹیج سے نیچے لا رہے ہیں۔

امریکی صدر کے بیانات ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے برعکس ہیں، جو متعدد فوجداری مقدمات کا سامنا کر ہرے ہیں اور وہ پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر وہ الیکشن جیت گئے تو وہ اپنے خلاف آنے والے فیصلوں کو پلٹ دیں گے۔

امریکن پبلک براڈکاسٹنگ سروس کے زیر اہتمام ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 67 فیصد ووٹرز نے کہا کہ ان کی سزا ان کے ووٹ کو متاثر نہیں کرے گی۔ ٹرمپ اور بائیڈن سروے میں برابر چل رہے ہیں۔

79 سالہ کیرول نے سول ٹرائل کے دوران گواہی دی کہ 76 سالہ ٹرمپ نے 1995 یا 1996 میں مین ہٹن کے برگڈورف گڈمین ڈپارٹمنٹ اسٹور کے ڈریسنگ روم میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔ ان کے وقار کے کو نقصان ہوا ہے  ان کے دعوے "ایک دھوکہ" اور "جھوٹ" ہیں۔ کیرول پہلی بار 2019 میں ایک کتاب میں اس واقعے کا ذکر کیا۔