امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے مختلف ریاستوں میں بیلٹنگ کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق اس وقت رپبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سبقت لے رکھی ہے۔امریکہ کی 50 ریاستوں میں کُل 538 الیکٹورل کالج کے ووٹ ہیں، جن میں سے 270 ووٹ حاصل کرنے والا فاتح تصور کیا جاتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹرمپ فی الوقت 178 ووٹوں کے ساتھ آگے ہیں جبکہ کملا کو99 ووٹ ملے ہیں۔خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ٹرمپ الباما، اکلوہاما، تینیسی، فلوریڈا، ساؤتھ کیلورینا، انڈیانا، کنٹکی اور ویسٹ ورجینیا سے جیت گئے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ کے حریف اور ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو کنیکٹیکٹ، میری لینڈ، میسی چیوسٹس، رہوڈز آلینڈ اور ورمنٹ میں کامیابی ملی ہے۔ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے سرکاری اعلان میں گھنٹوں یا دن لگ سکتے ہیں، لیکن اے پی کا کہنا ہے کہ وہ فاتحین کے اعلان مختلف عوامل کو مدنظر رکھ کر اور دستیاب ڈیٹا کا تجزیہ کر کے کر رہا ہے۔ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار اور ملک کی نائب صدر کاملا ہیرس نے نو ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔کاملا اب تک جن ریاستوں میں کامیاب ہوئی ہیں ان میں نیویارک، روڈ آئی لینڈ ، میساچوسٹس، کنیٹیکٹ ، ڈیلاوئیر، نیو جرزی، ورمونٹ ، الی نوائے اور میری لینڈ شامل ہیں۔کاملا کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 99 ہے جب کہ ان کے مدِ مقابل ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹس کی تعداد 178 ہے۔
امریکی الیکشن میں مداخلت کے الزام بے بنیاد: روس
روس کا کہنا ہے کہ امریکی الیکشن میں اس پر مداخلت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔واشنگٹن ڈی سی میں روسی سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو کے امریکی انتخاب میں مداخلت کا کوئی بھی الزام ’بے بنیاد بہتان‘ ہے۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے کہا کہ الیکشن والے دن اہم ریاستوں کے مختلف پولنگ مقامات پر جعلی بم کی ملنے والی دھمکیاں روسی ای میل ڈومینز سے آئی ہوئی لگتی ہیں۔روسی سفارت خانے نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’ہم اس بات پر زور دینا چاہتے ہیں کہ روس نے کبھی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی وہ دوسرے ممالک، بشمول امریکہ، کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔جیسا کہ صدر ولادی میر پوتن نے بارہا کہا کہ ہم امریکی عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں۔‘
بھارت ایکسپریس۔