Bharat Express

white house

صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو خدشہ ہے کہ بائیڈن کے لیے مسلمانوں کی کم ہوتی حمایت ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

مڈل ایسٹ سے لیکر یورپ  تک  جنگ جاری ہے ۔ روس یوکرین کی جنگ ہو یا  حماس اسرائیل کی یا پھر حوثیوں کے خلاف بحر احمر میں جنگ ہو، ان تمام جنگوں میں امریکہ واحد ایسا ملک ہے جو ہر جگہ موجود ہے۔ اسرائیل حماس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

یو ایس سیکرٹ سروس کے چیف آف کمیونیکیشنز انتھونی گگلیلمی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا، "شام 6 بجے سے کچھ دیر پہلے، ایک گاڑی وائٹ ہاؤس کمپلیکس کے ایک بیرونی گیٹ سے ٹکرا گئی۔ ہم تصادم کی وجہ اور طریقے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"

اسرائیل حماس جنگ میں امریکہ بری طرح سے پھنستا چلا جارہا ہے۔بائیدن انتظامیہ کے سامنے اس وقت آگے کنواں اور پیچھے کھائی ہے۔ کل تک جو لوگ بائیڈن کے ساتھ تھے وہ اب بائیڈن کے خلاف ہوتے چلے جارہے ہیں اور اسی سلسلے میں ایک نیا گروپ جو منظرعام پر آیا ہے وہہ بائیڈن انتظامیہ …

ایران سیاسی طور پر حماس کے ساتھ ساتھ لبنانی تحریک حزب اللہ اور عراق میں شیعہ گروپوں کی حمایت کرتا ہے، لیکن ان گروہوں کی فوجی حمایت کو مسترد کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایرانی رہنماؤں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر زمینی اسرائیلی حملے کا جواب دوسرے محاذوں سے دیا جائے گا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے درمیان تعلقات 21 ویں صدی میں سب سے زیادہ مضبوط تعلقات میں سے ایک ہیں۔ وزیر اعظم مودی کا وائٹ ہاؤس میں واپسی کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں ۔  مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں یہاں سرکاری دورے پروزیراعظم نریندر مودی کی میزبانی کرنے والا پہلا فرد ہوں۔

یو ایس انڈیا اسٹریٹجک اینڈ پارٹنرشپ فورم کے صدر مکیش اگھی نے کہا کہ جون میں پی ایم مودی کا دورہ دو طرفہ شراکت داری کو اگلی سطح تک بڑھانے کا ایک شاندار موقع ہوگا۔

بائیڈن کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کے حکام نے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے حملے کے تحت امریکی صدر کے ممکنہ دورے سے پیدا ہونے والے انوکھے سیکورٹی چیلنجوں کو اجاگر کیا ہے

بائیڈن نے یہود دشمنی کے خلاف لڑنے کا وعدہ کیا۔ امریکی صدر نے دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص سکیورٹی کے شعبے میں تعاون جاری رکھنے پر بھی زور دیا 

بھا رت ایکسپریس /امریکہ نے جمعرات کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر انکے احتجاجی مارچ کے دوران حملے کی مذمت کی اور کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے اور امریکہ ایک جمہوری اور پرامن پاکستان کے لیے پرعزم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا، “امریکہ ایک …