Bharat Express

Turkey

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور بات چیت سے کشمیر میں امن آئے گا تو اس سے جنوب میں امن آئے گا، ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں جیل میں قید اپوزیشن کے رکن کے معاملے پر بحث کے دوران زبردست ہاتھا پائی ہوئی، جس میں کئی ارکان زخمی ہو گئے ، واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ دو بدو لڑائی میں دو ارکان پارلیمنٹ زخمی ہوگئے۔

'E skeshihir Durum' میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا، "حملہ آور نے ایسے لباس پہنا ہوا تھا جیسے کسی کھیل میں دیکھا گیا ہو۔ اس کی کمر پر چاقو بندھا ہوا تھا۔ اس نے بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ترکیہ کے مواصلاتی عہدیدار فرحتین التون کے انسٹاگرام پر کیے گئے تبصرے کے بعد کیا گیا ہے، انہوں نے اس پلیٹ فارم کی جانب سے حماس کے اہم رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ان کی تعزیتی پوسٹس بلاک کرنے پر انسٹا گرام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین ہلاکت خیز حملوں کے بعد اقوام متحدہ پر تنقید کی۔اردغان نے اپنی اے کے پی پارٹی کے قانون سازوں سے کہا کہ "اقوام متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی۔

ترک وزارت تجارت نے کہا کہ انقرہ نے اس سے قبل اپریل میں اسرائیل کو 54 پروڈکٹ کو گروپس کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی ،کیونکہ اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی جنگ بندی کی کوششوں کو نظر انداز کیا تھا

دراصل بلوم برگ نیوز نے دو ترک عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکی نے جمعرات سے اسرائیل کو اور وہاں سے تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر طیب اردگان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر کے معاہدے کو توڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔

صدر طیب اردگان کے حکمران اتحاد کو ترک پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے۔ انہوں نے ہی درخواست کو منظور کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا۔ ووٹنگ کے بعد توقع ہے کہ صدر رجب طیب اردگان آنے والے دنوں میں اس بل پر دستخط کر دیں گے۔

ترکیہ  کےوزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا تھا کہ مشتبہ افراد کو استنبول سمیت 57 مقامات سے حراست میں لیا گیا تھا، جسے "آپریشن مول" کا نام دیا گیا تھا، اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا مقصد ترکیہ میں مقیم غیر ملکی شہریوں کی شناخت، نگرانی، حملہ اور اغوا کرنا تھا۔اہلکار نے بتایا کہ مشتبہ افراد جعلی خبریں اور غلط معلومات بھی پھیلا رہے تھے۔