Bharat Express

Turkey

متحدہ عرب امارات کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی حکام نے ربی کے لاپتہ ہونے کے تین دن بعد 24 نومبر کو کوگن کی لاش برآمد کی تھی۔ اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ کوگن کا قتل ’یہود مخالف دہشت گردی کے گھناؤنے واقعے‘ کا حصہ ہے۔

اسرائیلی صدر آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری کوپ  29 موسمیاتی سربراہی اجلاس میں جانے کے لیے ترکی کی فضائی حدود استعمال کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ترکی نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور بات چیت سے کشمیر میں امن آئے گا تو اس سے جنوب میں امن آئے گا، ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں جیل میں قید اپوزیشن کے رکن کے معاملے پر بحث کے دوران زبردست ہاتھا پائی ہوئی، جس میں کئی ارکان زخمی ہو گئے ، واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ دو بدو لڑائی میں دو ارکان پارلیمنٹ زخمی ہوگئے۔

'E skeshihir Durum' میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا، "حملہ آور نے ایسے لباس پہنا ہوا تھا جیسے کسی کھیل میں دیکھا گیا ہو۔ اس کی کمر پر چاقو بندھا ہوا تھا۔ اس نے بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ترکیہ کے مواصلاتی عہدیدار فرحتین التون کے انسٹاگرام پر کیے گئے تبصرے کے بعد کیا گیا ہے، انہوں نے اس پلیٹ فارم کی جانب سے حماس کے اہم رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ان کی تعزیتی پوسٹس بلاک کرنے پر انسٹا گرام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین ہلاکت خیز حملوں کے بعد اقوام متحدہ پر تنقید کی۔اردغان نے اپنی اے کے پی پارٹی کے قانون سازوں سے کہا کہ "اقوام متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی۔

ترک وزارت تجارت نے کہا کہ انقرہ نے اس سے قبل اپریل میں اسرائیل کو 54 پروڈکٹ کو گروپس کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی ،کیونکہ اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی جنگ بندی کی کوششوں کو نظر انداز کیا تھا

دراصل بلوم برگ نیوز نے دو ترک عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکی نے جمعرات سے اسرائیل کو اور وہاں سے تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر طیب اردگان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر کے معاہدے کو توڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوان اور ان کی اے کے پی کو بڑھتی ہوئی مہنگائی، غیر مطمئن اسلام پسند ووٹروں اور استنبول میں امام اوغلو کے بیانیے کی وجہ سے شکست ہوئی ہے۔