Bharat Express-->
Bharat Express

Turkey

اردوغان نے کہا کہ احتجاج کے دوران پولیس افسران کی املاک کو پہنچنے والے کسی بھی نقصان کی ذمہ دار حزب اختلاف کی مرکزی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا کھیل بالآخر ختم ہو جائے گا۔

ریپبلکن پیپلز کا دعویٰ ہے کہ گرفتاری سیاسی طور پر محرک ہے۔ امام اوغلو کو 2028 کے صدارتی انتخابات میں اردوغان کو چیلنج کرنے والا سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جاتا تھا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں انتخابی دوڑ سے ہٹانا چاہتی ہے۔ ترک حکومت اور عدلیہ نے سیاسی مداخلت کی تردید کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ عدالت نے فیصلہ آزادانہ طور پر لیا اور بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی ضروری تھی۔

استنبول میں مظاہرین نے بلدیہ کی عمارت کے سامنے جمع ہوکر "انصاف اور جمہوریت" کے نعرے لگائے، جبکہ پولیس نے احتجاج کو روکنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اطلاعات کے مطابق، کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر ترک صدر رجب طیب اردوغان کے موقف میں تبدیلی کی وجہ سے ہندوستان نے ترکیہ کے دعوے کی مخالفت نہیں کی۔ دوسری جانب بھارت کے سخت موقف کی وجہ سے پاکستان کی برکس میں شمولیت کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔

متحدہ عرب امارات کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی حکام نے ربی کے لاپتہ ہونے کے تین دن بعد 24 نومبر کو کوگن کی لاش برآمد کی تھی۔ اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا تھا کہ کوگن کا قتل ’یہود مخالف دہشت گردی کے گھناؤنے واقعے‘ کا حصہ ہے۔

اسرائیلی صدر آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری کوپ  29 موسمیاتی سربراہی اجلاس میں جانے کے لیے ترکی کی فضائی حدود استعمال کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ترکی نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور بات چیت سے کشمیر میں امن آئے گا تو اس سے جنوب میں امن آئے گا، ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ میں جیل میں قید اپوزیشن کے رکن کے معاملے پر بحث کے دوران زبردست ہاتھا پائی ہوئی، جس میں کئی ارکان زخمی ہو گئے ، واقعے کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ دو بدو لڑائی میں دو ارکان پارلیمنٹ زخمی ہوگئے۔

'E skeshihir Durum' میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا، "حملہ آور نے ایسے لباس پہنا ہوا تھا جیسے کسی کھیل میں دیکھا گیا ہو۔ اس کی کمر پر چاقو بندھا ہوا تھا۔ اس نے بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یہ اقدام ترکیہ کے مواصلاتی عہدیدار فرحتین التون کے انسٹاگرام پر کیے گئے تبصرے کے بعد کیا گیا ہے، انہوں نے اس پلیٹ فارم کی جانب سے حماس کے اہم رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ان کی تعزیتی پوسٹس بلاک کرنے پر انسٹا گرام کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔