Bharat Express

Supreme Court

راہل گاندھی نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک بارپھر ملک کو بتا دیا کہ 'مجرموں کا سرپرست' کون ہے۔ بلقیس بانو کی بے پناہ جدوجہد مغروربی جے پی حکومت کے خلاف انصاف کی جیت کی علامت ہے۔

بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آیا ہے۔ اس پراپوزیشن کی طرف سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے اسے انصاف کی جیت قرار دیا ہے جبکہ اسدالدین اویسی نے حکومت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ 2002 میں گودھرا واقعہ کے بعد گجرات میں فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت دری اور ان کے خاندان کے 7 افراد کے قتل کے معاملے میں قصورواروں کی بریت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرسپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ  نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مجرموں کی رہائی درست نہیں ہے۔

رہائی پانے والوں میں جسونت نائی، گووند نائی، شیلیش بھٹ، رادھیشام شاہ، بپن چندر جوشی، کیسر بھائی ووہانیہ، پردیپ مورداہیا، بکا بھائی ووہانیہ، راجو بھائی سونی، متیش بھٹ اور رمیش چندنا شامل ہیں۔ 15 سال جیل میں گزارنے کے بعد، قید کے دوران ان کی عمر اور رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے، انہیں 15 اگست 2022 کو رہا کر دیا گیاتھا ۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بینچ گزشتہ اکتوبر میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ مفاد عامہ کی عرضی خارج کرنے کے بعد ایڈوکیٹ مہک مہیشوری کے ذریعہ داخل خصوصی اجازت والی عرضی پر سماعت ہو رہی تھی۔

جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونے والی ہے، جس میں اہم بات یہ ہے کہ مسجد کمیٹی نے تمام 18 درخواستوں کو سپریم کورٹ میں منتقل کرنے کے ہائی کورٹ کے پہلے حکم کو چیلنج کیا ہے۔

پی ایم مودی پر غلط تبصرہ کرنے پر کھیڑا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے اسے منسوخ کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ لیکن جمعرات 4 جنوری کو ہونے والی سماعت کے بعد عدالت نے واضح کیا کہ ایف آئی آر کو منسوخ نہیں کیا جائے گا۔

ترنمول کانگریس کی لیڈرمہوا موئترا لوک سبھا رکنیت ختم ہونے کے بعد سپریم کورٹ پہنچ گئی ہیں۔ حالانکہ انہیں یہاں سے بھی مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

ہندو فریق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ وضوخانہ کے پورے علاقے کو صاف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں صفائی برقرار رکھی جاسکے۔ اس سلسلے میں عدالت سے وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو وضوخانہ کی صفائی کی ہدایت دینے کو کہا گیا تھا۔

اڈانی کیس میں عدالت نے کہا کہ SEBI کی تحقیقات میں FPI قوانین سے متعلق کوئی بے ضابطگی نہیں پائی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں محدود اختیارات ہیں جن کی بنیاد پر تحقیقات کی گئی ہے۔