چنڈی گڑھ میئر الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا ہے۔
چنڈی گڑھ میئرالیکشن صرف ایک پارٹی کی جیت اور ہار کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ نے اس پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اسے جمہوریت کا قتل تک قرار دے دیا ہے۔ریٹرننگ آفیسرانل مسیح عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے نشانے پرتو پہلے سے ہی ہیں، لیکن ملک کی سب سے بڑی عدالت نے جو سخت تبصرہ کیا ہے، وہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے الزامات کو تقویت دیتے ہیں۔ بلکہ یہ کہنا بھی غلط نہیں ہوگاکہ ریٹرننگ آفیسر نے جان بوجھ کر انڈیا الائنس کو میئرالیکشن میں ہرادیا ہے۔ کیونکہ جو ویڈیو سامنے آیا ہے، اس میں واضح طور پر کچھ نہ کچھ غلط کرتے ہوئے وہ نظر آرہے ہیں۔ آپ بھی خود یہ ویڈیو دیکھ سکتے ہیں کہ ریٹرننگ آفیسر کچھ بیلٹ پیپر پر صرف سائن کرتے ہیں اور کچھ بیلٹ پیپر پر سائن کے ساتھ ساتھ کراس بھی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ اِن ویلیڈ ہوجاتا ہے۔
پیر کے روزہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر پرمقدمہ چلنا چاہئے۔ کیا ریٹرننگ آفیسراسی طرح سے الیکشن کراتے ہیں؟ یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔ عدالت کا یہ تبصرہ اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انل مسیح واضح طور پر بیلٹ پیپرپر پین یعنی قلم چلاتے ہوئے نظرآرہے ہیں اور جس کا ابھی میں نےذکر کیا۔
’وہ کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے ہیں‘
انل مسیح کے ویڈیو کو دیکھنے کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ عدالت میں سخت ناراض نظرآئے۔ انہوں نے سالسٹر جنرل کی ایک نہیں سنی اورواضح طورپر کہا کہ سپریم کورٹ جمہوریت کا قتل نہیں ہونے دے گا۔ عدالت نے کہا کہ یہ جمہوریت کا قتل اور بھدا مذاق ہے، جس کی کسی کوبھی اجازت نہیں ہے۔ کیا یہ ریٹرننگ آفیسر کا برتاؤ ہے؟ ویڈیو میں ریٹرننگ آفیسر انل مسیح پیپرپرقلم چلا رہے ہیں اور کیمرے کو دیکھتے ہوئے بیلٹ پیپرکو باسکیٹ میں ڈال دیتے ہیں۔ ویڈیو دیکھتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے سخت ناراضگی ظاہرکی۔ ساتھ ہی میونسپل کارپوریشن کی 7 فروری کو ہونے والی میٹنگ پر بھی روک لگا دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ شخص کیمرے کی طرف دیکھتا ہے۔ برائے مہربانی اپنے الیکشن افسرکو بتائیں کہ سپریم کورٹ ان پر نظر رکھ رہا ہے۔ ہم اس طرح جمہوریت کا قتل نہیں ہونے دیں گے۔ وہیں انل مسیح کا یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلسل ان پرسخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں پیرکے روزہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسرپر مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ وہ کیمرے کی طرف کیوں دیکھ رہے ہیں؟ یہ جمہوریت کا مذاق ہے اور جمہوریت کا قتل ہے، ہم حیران ہیں۔ کیا ایک ریٹرننگ آفیسر کا یہی برتاؤ ہے۔ جہاں بھی نیچے کراس ہے، اسے چھوتا نہیں ہے اور جب وہ اوپرہوتا ہے تو وہ اسے بدل دیتا ہے، برائے مہربانی ریٹرننگ آفیسر کو بتائیں کہ سپریم کورٹ اس پر نظر رکھ رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک مناسب عبوری حکم کی ضرورت تھی، جسے نبھانے میں ہائی کورٹ ناکام رہا ہے۔ ہم حکم دیتے ہیں کہ چنڈی گڑھ کارپوریشن الیکشن کو پورا ریکارڈ ہائی کورٹ رجسٹرار جنرل کے پاس ضبط کرلیا جائے اور بیلٹ پیپر، ویڈیو گرافی کو بھی محفوظ رکھا جائے۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ریٹرننگ آفیسرایک افسرہیں یا بھگوڑا؟ عدالت نے اس معاملے میں 19 فروری کو آئندہ سماعت کے دوران ان کی ذاتی طورپر موجودگی کا حکم دینے کے علاوہ بیلٹ پیپراور انتخابی کارروائی کے ویڈیو کو محفوظ کرنے کا بھی حکم دیا۔
آپ کو بتادیں کہ 30 جنوری کو چنڈی گڑھ میئرالیکشن میں بی جے پی نے جیت حاصل کی تھی۔ نمبر ہونے کے بعد بھی کانگریس-عام آدمی پارٹی کی الائنس کو ہارکا سامنا کرنا پڑا تھا، تب سے ہی دونوں پارٹیاں ریٹرننگ آفیسرپربیلٹ پیپرکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا الزام لگارہی تھیں اور پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ میں اس معاملے کو پہنچایا تھا، جس کے بعد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیا تھا اور تین ہفتے میں جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔ لیکن یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا اور چیف جسٹس نے سخت نوٹس لیا ہے اور ریٹرننگ آفیسر کے خلاف جو تبصرہ کیا ہے، وہ بہت حساس ہے اور جمہوریت پر بدنما داغ لگانے والوں کے لئے عبرت بھی ہے۔ اس الیکشن میں بی جے پی کے منوج سونکرنے عام آدمی پارٹی کے کلدیپ کمار ٹیٹا کو ہرا دیا تھا۔ منوج سونکر کو 16 جبکہ کلدیپ کمار کو 12 ووٹ ملے تھے۔ 8 ووٹ کواِن ویلیڈ یعنی غیرقانونی قراردیا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔