Bharat Express

Chief Justice of India

ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے گھر آئے تھے، یہ کوئی عوامی تقریب نہیں تھی۔ میرے خیال میں آپ جانتے ہیں کہ اس میں کچھ غلط نہیں تھا، اس کی عام  وجہ یہ ہے کہ یہ عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان عام ملاقات ہے، یہاں تک کہ سماجی سطح پر بھی۔

جسٹس کھنہ ملک کے 51 ویں چیف جسٹس ہوں گے اور ان کی مدت ملازمت تقریباً چھ ماہ ہوگی۔ وہ سپریم کورٹ لیگل سروسز کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین اور نیشنل جوڈیشل اکیڈمی، بھوپال کی گورننگ کونسل کے رکن ہیں۔

چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے قبل کئی اہم فیصلے دیں گے۔ جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ برقرار رکھا جائے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے زور دیا کہ ان کی ذاتی ساکھ خطرے میں ہے ۔ اس لئے عدالت کو مقدمات کی فہرست کے لیے معیاری طریقہ کار پر عمل کرنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ میری ذاتی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ مجھے سب کے لیے معیاری اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔

جسٹس این کوٹیشورسنگھ اور جسٹس آرمہادیون کو ابھی حلف لینا ہے۔ ایک بارحلف برداری مکمل ہوجائے گی تو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت کل ججوں کی تعداد پھر سے 34 ہوجائے گی۔

برازیل کے ریو ڈی جنیرو میں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےسی جے آئی چندرچوڑ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جج کا فیصلہ اور اس فیصلے تک پہنچنے کا عمل شفاف ہونا چاہیے۔ وہ سبھی کو ایک ساتھ  چلنے والا ہونا چاہیے۔

سپریم کورٹ  نے پیر کے روزہوئی سماعت کے دوران کہا کہ ریٹرننگ آفیسر پرمقدمہ چلنا چاہئے۔ کیا ریٹرننگ آفیسراسی طرح سے الیکشن کراتے ہیں؟ یہ جمہوریت کے ساتھ مذاق ہے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے سپریم کورٹ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "سپریم کورٹ کا قیام اس مثالی جذبے کے ساتھ کیا گیا تھا کہ آئینی عدالت قانون کی حکمرانی کے مطابق تشریح کرے گی ۔

سی جے آئی چندرچوڑنے کہا کہ یہ شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور ملک میں ہماری عدالت کی اچھی شبیہ نہیں دکھاتا ہے۔عدالت نے نوٹ کیا کہ ستمبر اکتوبر کے مہینے میں وکلاء کی جانب سے 3,688 التواء کی پرچیاں جاری کی گئیں۔ بنچ نے نوٹ کیا کہ آج 178 ملتوی پرچیاں تھیں۔

Same sex marriage case: ہم جنس پرست شادی معاملے میں پانچ ججوں نے اپنا منقسم فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے کہا کہ وہ لوگ قانون کو نافذ نہیں کروا سکتے ہیں۔ وہ قانون نہیں بناسکتے۔ اس معاملے میں 11 مئی کو فیصلہ محفوظ رکھا گیا تھا۔