Bharat Express

Don’t want SC to be a Tarikh Par Tarikh Court: ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ ایک ”تاریخ پر تاریخ عدالت“ بن جائے:چیف جسٹس آف انڈیا

سی جے آئی چندرچوڑنے کہا کہ یہ شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور ملک میں ہماری عدالت کی اچھی شبیہ نہیں دکھاتا ہے۔عدالت نے نوٹ کیا کہ ستمبر اکتوبر کے مہینے میں وکلاء کی جانب سے 3,688 التواء کی پرچیاں جاری کی گئیں۔ بنچ نے نوٹ کیا کہ آج 178 ملتوی پرچیاں تھیں۔

ہندوستان کی عدلیہ پر مقدمات کا بھاری بوجھ ہے ۔ عدالتوں سے تاریخ پر تاریخ کا ملنا ایک عام تاثر بن چکا ہے ایسے میں اگر چیف جسٹس اس تاثر سے عدالت کو پاک کرنے کی کوشش کریں گے تو اس کا سرخیوں میں جگہ پانا بنتا ہے۔آج ایک خصوصی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ ‘تاریخ پر تاریخ’ کورٹ بن جائے۔اس لئے انہوں نے وکلاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ  جب تک ضروری نہ ہو التوا کا مطالبہ نہ کریں۔چیف جسٹس آف انڈیا کے ریمارکس التوا سے متعلق اعدادوشمار کا مشاہدہ کرتے ہوئے آئے۔

صبح سویرے، جب سی جے آئی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ سماعت کے لیے جمع ہوئی، تو عدالت نے ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں مانگی  گئی التوا کی پرچیوں کا نوٹس لیا۔دیکھ کر عجیب غریب کا احساس ہوا جس کے بعد چیف جسٹس گویا ہوئے اور کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ ایک “تاریخ پر تاریخ عدالت” بن جائے، چندرچوڑ نے وکلاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ التوا کا مطالبہ نہ کریں کیونکہ یہ کیس کو تیز کرنے کے مقصد کو کھو دیتا ہے۔

سی جے آئی چندرچوڑنے کہا کہ یہ شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور ملک میں ہماری عدالت کی اچھی شبیہ نہیں دکھاتا ہے۔عدالت نے نوٹ کیا کہ ستمبر اکتوبر کے مہینے میں وکلاء کی جانب سے 3,688 التواء کی پرچیاں جاری کی گئیں۔ بنچ نے نوٹ کیا کہ آج 178 ملتوی پرچیاں تھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں بار کے اراکین سے درخواست کرتا ہوں کہ جب تک واقعی ضروری نہ ہو، ملتوی کا مطالبہ نہ کریں۔سی جے آئی نے کہا کہ وہ معاملات کی پہلی سماعت پر فائلنگ کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مدت کو کم سے کم کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ التوا کے لیے کچھ معاملات کا ذکر ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read