Bharat Express

CJI Chandrachud

چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ادارہ جاتی اعتماد افراد کے تجربے سے طے ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی عدالتوں تک رسائی کے لیے قانون اور عدالتوں کی زبان سے واقفیت، فریقین اور عدالتوں کے درمیان فاصلہ اور عدالتی طریقہ کار سے واقفیت ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے یہاں تک کہہ دیا کہ خواہ وہ تھوڑے وقت کے لیے ہی کیوں نہ ہوں، وہ پھر بھی عدالت کے چیف جسٹس ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ حرکتیں دوبارہ نہیں ہونی چاہئیں۔اب جانکاری کے لیے بتادیں کہ چیف جسٹس چندر چوڑ کی میعاد 10 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، وہ ریٹائر ہو رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے زور دیا کہ ان کی ذاتی ساکھ خطرے میں ہے ۔ اس لئے عدالت کو مقدمات کی فہرست کے لیے معیاری طریقہ کار پر عمل کرنا چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ عدالت کو دھوکہ نہیں دے سکتے۔ میری ذاتی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ مجھے سب کے لیے معیاری اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔

پی ایم مودی نے سی جے آئی چندرچوڑ کے خاندان کے ساتھ رسموں کے ساتھ گنیش پوجا کی اور آرتی کی۔ اس دوران کئی اور لوگ بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے اتوار کو بھارت منڈپم میں منعقدہ ضلعی عدلیہ کی نیشنل کانفرنس میں زیر التوا کیس کے بارے میں ایک بڑا منصوبہ بتایاہے۔ انہوں نے کہا کہ زیر التوا کیس کو تین مرحلوں میں بند کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں ضلعی سطح پر مقدمات کے انتظام کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔

رپورٹ کے مطابق ایک  ایکس یوزر نے بتایا کہ انہیں ایک میسج موصول ہوا۔ اس پیغام میں لکھا تھا کہ ہیلو! میں سی جی آئی ہوں اور ہماری کالجیم کی فوری میٹنگ ہے اور میں کناٹ پلیس میں پھنس گیا ہوں۔ کیا آپ مجھے ٹیکسی کے لیے 500 روپے بھیج سکتے ہیں؟ میں عدالت پہنچتے ہی یہ رقم آپ کو واپس کر دوں گا۔

سپریم کورٹ میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریبات میں اپنی تقریر کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہم نے برسوں پہلے آزادی کی غیر یقینی صورتحال کا انتخاب کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے 75 سال مکمل ہونے کی یاد میں ایک خصوصی لوک عدالت کا انعقاد کیا گیا۔ اس خصوصی لوک عدالت میں 1000 سے زائد مقدمات کا تصفیہ کیا گیا۔

سی جے آئی نے کہا کہ جہاں سرمایہ دارانہ نظریہ جائیداد کی نجی ملکیت پر زور دیتا ہے، وہیں سوشلسٹ نظریہ یہاں تک کہتا ہے کہ کوئی بھی جائیداد نجی ملکیت نہیں ہے، تمام جائیداد سماج کی ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہماری پالیسی کے ہدایتی اصول گاندھیائی نظریہ کی پیروی کرتے ہیں۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف عدلیہ کی سالمیت کی توہین کر رہی ہیں ۔بلکہ ججوں کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتی ہیں۔ ایسے لوگ جو طریقے اپناتے ہیں وہ کافی پریشان کن ہوتے ہیں۔