دہلی پولیس کے سائبر کرائم یونٹ نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے نام پر رقم کا مطالبہ کرنے پر ایک سوشل میڈیا ہینڈلر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ گزشتہ ہفتے انسٹاگرام پر ایک وکیل کی جانب سے شیئر کی گئی پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد سی جے آئی نے سائبر فراڈ پر دھیان دیا۔ پوسٹ میں، ایک شخص نے خود کوچیف جسٹس آف انڈیاکے طور پر متعارف کراتے ہوئے ٹیکسی لینے کے لیے 500 روپے کی ڈیجیٹل ٹرانسفر کی درخواست کی۔
کیا ہے پورا واقعہ؟
رپورٹ کے مطابق ایک ایکس یوزر نے بتایا کہ انہیں ایک میسج موصول ہوا۔ اس پیغام میں لکھا تھا کہ ہیلو! میں سی جی آئی ہوں اور ہماری کالجیم کی فوری میٹنگ ہے اور میں کناٹ پلیس میں پھنس گیا ہوں۔ کیا آپ مجھے ٹیکسی کے لیے 500 روپے بھیج سکتے ہیں؟ میں عدالت پہنچتے ہی یہ رقم آپ کو واپس کر دوں گا۔ پیغام بھیجنے والے شخص کی تصویر میں سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کی تصویر نظر آرہی تھی۔اس فراڈ کی خبر سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے سائبر سیل میں شکایت درج کرائی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور ٹھگ کی تلاش کی جا رہی ہے۔
مرکزی حکومت کی رپورٹ سائبر کرائم کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
آپ کو بتادیں کہ سائبر ٹھگوں کا حوصلہ کافی بلند ہوچکا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آئے روز ملک کے کونے کونے سے فراڈ کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ اس کی جانکاری مرکزی حکومت نے لوک سبھا میں دی ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2022-23 میں سب سے زیادہ سائبر جرائم اتر پردیش میں ہوئے ہیں۔ اس دوران یوپی میں 2 لاکھ لوگوں کے ساتھ سائبر فراڈ ہوا ہے۔ سائبر ٹھگوں نے اس مدت کے دوران یوپی میں 721.1 کروڑ روپے کا فراڈ کیا ہے۔
اس کے بعد سب سے زیادہ سائبر کرائم کے معاملے مہاراشٹر اور پھر گجرات میں ہوئے ہیں۔ اتر پردیش میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے 16 اضلاع میں سائبر پولیس اسٹیشن چلائے جارہے ہیں۔ سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے اعلیٰ افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان سائبر ٹھگوں کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اگر ہم کاروباری سال 2022-23 میں سائبر فراڈ سے متعلق ڈیٹا کی بات کریں تو ملک بھر میں 11.28 لاکھ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔