Bharat Express

CJI Chandrachud

مرکز نے مشورہ دیا ہے کہ جب یہ بہت ضروری ہو، تبھی عدالت کسی افسر کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کو کہے۔ اس دوران اس کے لباس پر غیر ضروری تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔مرکزی حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ کسی افسر کے خلاف توہین کا مقدمہ ان احکامات کی عدم تعمیل پر ہونا چاہیے، جن پر عمل کرنا اس کے لیے ممکن تھا۔

چیف جسٹس چندر چوڑ نے کہا، "عدالتی نظام کی طاقت انصاف فراہم کرنا ہے، اگر کسی شخص کو من مانی گرفتاری، انہدام کی دھمکی، جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تو ایسے شخص سپریم کورٹ کے ججوں سے ہمت  حاصل کرنی چاہیے۔

تقریب کے دوران سروجنی نگر کے ایم ایل اے ڈاکٹر راجیشور سنگھ کی طرف سے علاقے میں معذورں کو بااختیار بنانے کے لیے کیے گئے کام کی ایک جھلک ویڈیو میں دکھائی گئی۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ  اب وقت آگیا ہے کہ ملک دشمن، جمہوریت دشمن طاقتوں کے خلاف اقدامات کئے جائے چونکہ آزادی  پریس کے نام پر  تیار کردہ یہ خاص ایجنڈا ملک مخالف ہے جس سے ہر کسی کو اتفاق ہے۔ ایسے میں نیوز کلک اور اس پورے کھیل میں ملوث تمام پیادوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

جسٹس کول نے کہا، "یہ کہنا غلط ہو گا کہ دفعہ 370 کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا تھا، ہمیں صرف یہ دیکھنا ہے کہ حکومت نے اسے ہٹانے کے لیے جو طریقہ کار اپنایا وہ درست تھا یا نہیں۔ اس سے پہلے اس سماعت کے تیسرے دن سپریم کورٹ نے اہم ریمارکس دیے تھے۔

ریٹائرڈ ججوں کی رائے  حکم کے پابند نہیں ہے۔ اگر آپ کسی ساتھی کا حوالہ دیتے ہیں، تو آپ کو موجودہ جج ساتھی کا حوالہ دینا ہوگا۔ ایک بار جب وہ جج کی کرسی سے سبکدوش ہوجاتے ہیں ،تب ان کی ذاتی رائے ہوتی ہے، اور سابق ججز کی ذاتی رائے یا تبصرہ کسی حکم کے پابند نہیں ہوتا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تشدد سے زیادہ متاثرہ ہر ضلع میں 6 ایس آئی ٹی بنائے جائیں گے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 11 معاملات جو پہلے سی بی آئی کو سونپے گئے تھے، ان کی جانچ صرف سی بی آئی کرے گی۔ خواتین سے متعلق معاملات کی جانچ میں سی بی آئی کی خواتین افسران بھی شامل ہوں گی۔

منی پور میں دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے سے متعلق وائرل ویڈیو کے معاملے آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے ایک ایسا بیان دیا جو اپنے آپ میں حیران کردینے والا ہے ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اس بات اعتراف کیا ہے کہ آج ملک کے اندر خواتین کے خلاف جرائم بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔

جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ منی پور تشدد اور دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے کی سماعت کرنے والی تھی۔ تاہم چیف جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان کی بنچ جمعہ کو نہیں بیٹھے گی۔ …

سی جے آئی چندر چوڑ نے تمام فریقین کو 25 جولائی تک تمام مسائل کی فہرست بنانے کی ہدایت دی ہے۔ اس سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ پیش کیا گیا تھا۔ جس پر جموں و کشمیر کے لیڈروں نے سوالات اٹھائے۔