Bharat Express

Supreme Court

اوکھلا اسمبلی سیٹ سے اے اے پی ایم ایل اے امانت اللہ خان پر جس کیس میں گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے وہ 2018-2022 کے درمیان کا ہے۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ ایم ایل اے نے 2018-2022 کے دوران ملازمین کی غیر قانونی بھرتی اور وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط لیز پر دے کر ذاتی فائدہ اٹھایا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف عدلیہ کی سالمیت کی توہین کر رہی ہیں ۔بلکہ ججوں کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھاتی ہیں۔ ایسے لوگ جو طریقے اپناتے ہیں وہ کافی پریشان کن ہوتے ہیں۔

دراصل، اروند کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے کیجریوال کو 15 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیج دیا اور وہ فی الحال تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

بابا رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا اپنی کمپنی پتنجلی آیوروید کی دواؤں کی مصنوعات کی افادیت کے بارے میں اشتہارات میں بڑے بڑے دعوے کرتے رہے ہیں، جس کے خلاف ایلوپیتھی ڈاکٹروں کی اعلیٰ تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ .

تین دن پہلے یعنی 10 اپریل کو دہلی ہائی کورٹ نے سی ایم کیجریوال کی گرفتاری اور عدالتی حراست کو درست قرار دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

گوتم نولکھا کو ہدایات دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ انہیں گھر میں نظربندی کے دوران فراہم کی گئی سیکورٹی کا پورا خرچہ ادا کرنا ہوگا۔

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

مئو کے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی گزشتہ ماہ جیل سے باندہ اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی تھی۔ انتظامیہ نے بتایا کہ ہارٹ اٹیک سے موت ہوئی ہے جبکہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں جیل میں زہر دیا گیا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہیمانتا بسوا سرما نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف احتجاج غلط فہمی پر مبنی تھا اور اب انہیں (مظاہرین) اپنا جواب مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ کو کئی دن گزر چکے ہیں۔ آسام میں اب تک صرف ایک درخواست آئی ہے۔

جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے ناگپور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی صد سالہ تقریبات میں کہا، ’’ہماری جیسی متحرک اور عقلی جمہوریت میں، زیادہ تر لوگ کسی نہ کسی سیاسی نظریے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔‘‘