Bharat Express

S Jaishankar

ہندوستان نے ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں اپنے سفارت خانے کو واپس بھیج دی ہے اور ان کا کام بنیادی طور پر صورتحال پر نظر رکھنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ نئی دہلی افغان عوام کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔

پروجیکٹ چیتا "ہندوستان اور نمیبیا کے درمیان دوستی کی ایک نئی علامت" کے طور پر ابھرا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ کہ کئی دہائیوں کی مشترکہ سیاسی جدوجہد،  عصری دنیا کی تیاری کا چیلنج، ٹیکنالوجی کا وعدہ، مشترکہ ٹریننگ کا جوش اور مشترکہ تجربات ان چیزوں میں سے ہیں جو ہندوستان اور نمیبیا کو کئی طریقوں سے ایک دوسرے کے ساتھ باندھتے ہیں۔

اپنے ایک ٹویٹ میں جے شنکر نے کہا کہ، "برکس کے دوستوں کے اجتماع کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے ایف ایم ایچ ایچ @ABZayed سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔

 وزیر خارجہ نے نے  مزید کہا کہ ایک جمہوری ملک میں ہر ایک کی اجتماعی ذمہ داری، قومی مفاد، اجتماعی امیج ہوتی ہے ۔ کچھ چیزیں سیاست سے اوپر اٹھ کر ہوتی ہیں۔ جب ملک کے باہر قدم رکھتے ہیں تو آپ کو ان باتوں کا خیال رکھیں۔

مرکزی وزیر خارجہ نےکہا ،ہمارے اجتماع کو ایک مضبوط پیغام دینا چاہیے کہ دنیا کثیر قطبی ہے، یہ دوبارہ متوازن ہو رہی ہے، اور یہ پرانے طریقے ہیں۔ نئے حالات کو حل نہیں کر سکتے۔ ہم تبدیلی کی علامت ہیں اور اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

ڈی ڈی انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایس جے شنکر نے نوٹ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی دونوں سے ملاقات کی تھی۔

مرکزی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کو برطانیہ کے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور کے وزیر مملکت لارڈ طارق احمد کے ساتھ میٹنگ کی اور آزاد تجارتی معاہدے، ہند-بحرالکاہل اور جی 20 سمیت متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا

اقوام متحدہ کے امن دستوں نے 75 سالوں سے دنیا بھرمیں تنازعات اورانتشارسے متاثرہ لوگوں کی مدد کی ہے۔

جئے شنکر نے بظاہر مشرقی لداخ میں چین کی دراندازی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب میں بڑی طاقتوں کے بارے میں بات کرتا ہوں تو یقیناً ہمیں چین کی طرف سے ایک خاص چیلنج درپیش ہے

وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کو کسی نہ کسی طرح توازن برقرار رکھنا ہو گا۔ پچھلی تمام حکومتوں نے اپنی سطح پر توازن قائم کرنے کی کوشش کی ہے