فلپائن کے خارجہ امور کے سیکرٹری اینریک اے منالو
نئی دہلی: فلپائن کے وزیر خارجہ اینریک اے منالو نے بدھ کے روز کہا کہ ان کا ملک ہندوستان کے ساتھ “کافی مضبوط” دفاعی معاہدہ کو تقویت دینا چاہتا ہے اور ہندوستان سے فوجی سامان خریدنے کے لیے تیار ہے۔ فلپائنی وزیر خارجہ منالو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بحر جنوبی چین میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ منالو نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ اپنی میٹنگ سے قبل یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلپائن نے جنوبی بحر چین میں اپنے ملک کے خصوصی اقتصادی زون (EEZ) میں چینی موجودگی کو ہمیشہ چیلنج کرتا رہا ہے اور آگے بھی ایسا ہی کرے گا۔
ہندوستان کے چار روزہ دورے پر آئے منالو نے کہا کہ آسیان (ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز) کے 10 ممالک اور چین، بحر جنوبی چین کے لیے ضابطہ اخلاق کے مسودے پر کام کرنے میں مصروف ہیں، لیکن وہ اس کے مثبت نتائج کے متعلق مطمئن نہیں ہیں۔ بین لاقوامی معاملوں پر انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز (آئی سی ڈبلیو اے) کے لیکچر پروگرام میں اپنے خطاب میں فلپائنی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کوڈ کو تیار کرنے کا مقصد بحر جنوبی چین میں کسی بھی قسم کے فوجی تنازعات کو روکنا ہے۔
واضح رہے کہ بحر جنوبی چین ایک ایسا علاقہ ہے جہاں چین، تائیوان، فلپائن، ویت نام، ملائیشیا، برونائی جیسے ممالک کی جانب سے اس علاقے کے تعلق سے اپنے اپنے دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔ منالو نے کہا، “ہم سرنگ کو دیکھ رہے ہیں لیکن سرنگ کے آخر میں روشنی کی کرن نہیں دکھا دے رہی ہے۔” ہندوستان کو فلپائن کا ایک اہم پارٹنر قرار دیتے ہوئے منالو نے کہا کہ منیلا شپنگ سیکورٹی، سائبر سیکورٹی، تعلیم، شعبہ صحت اور موسمیاتی ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑیں: روس نے مسلح بغاوت کا اعلان کرنے والے ‘ویگنر’ کے سربراہ پریگوزن اور ان کے جنگجوؤں کے خلاف الزامات لیے واپس
بتا دیں کہ ہندوستان اور فلپائن کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعلقات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ سال جنوری میں فلپائن نے ہندوستان کے ساتھ براہموس کروز میزائلوں کے تین یونٹس کی خریداری کے لیے 375 ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ہندوستان سے فوجی سامان کی خریداری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں فلپائنی وزیر خارجہ نے کہا، “ہم ہندوستان کے ساتھ ایک مضبوط دفاعی تعاون کے نظام کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔ ہم کچھ ممکنہ سودوں پر آگے بڑھے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم آگے مزید سودوں کے لیے پر امید ہیں۔”
بھارت ایکسپریس۔