Bharat Express

Russia drops charges against ‘Wagner’ chief Prigozhin: روس نے مسلح بغاوت کا اعلان کرنے والے ‘ویگنر’ کے سربراہ پریگوزن اور ان کے جنگجوؤں کے خلاف الزامات لیے واپس

روس میں مسلح بغاوت کے الزام میں 20 سال تک قید کی سزا ہے۔ تاہم، پریگوزن کا فرد جرم سے بچنا نایاب واقعہ ہے، کیونکہ کریملن باغیوں اور حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

ماسکو: روسی حکام نے منگل کے روز کہا کہ انہوں نے ویگنر پرائیویٹ آرمی کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی قیادت میں مسلح بغاوت کی مجرمانہ تحقیقات بند کر دی ہیں۔ حکام نے یہ بھی کہا کہ پریگوزن اور بغاوت میں ملوث دیگر جنگجوؤں کے خلاف تمام الزامات کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ فیڈرل سیکورٹی سروس (اے ایف بی) نے کہا کہ اس کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ بغاوت میں ملوث افراد نے “جرائم کو انجام دینے کے ارادے سے کی جانے والی سرگرمیاں بند کر دی تھیں”۔

پوتن نے پریگوزن اور ان کے جنگجوؤں کو غدار قرار دیا تھا

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پریگوزن کی جانب سے مسلح بغاوت کے اعلان کے بعد انہیں اور ان کی نجی فوج کے جنگجوؤں کو غدار قرار دے دیا تھا۔ تاہم، گزشتہ ہفتے ویگنر کے سربراہ کی جانب سے ماسکو کوچ کے منصوبے کو واپس لیے جانے کے بعد کریملن (روس کے صدر کے دفتر) نے پریگوزن اور ان کے جنگجوؤں کے خلاف کسی بھی الزامات کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پریگوزن کا فرد جرم سے بچنا نایاب واقعہ

واضح رہے کہ روس میں مسلح بغاوت کے الزام میں 20 سال تک قید کی سزا ہے۔ تاہم، پریگوزن کا فرد جرم سے بچنا نایاب واقعہ ہے، کیونکہ کریملن باغیوں اور حکومت مخالف مظاہروں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

پریگوزن کے موجودہ ٹھکانے سے متعلق تصویر صاف نہیں

تاہم، پریگوزن کے موجودہ ٹھکانے سے متعلق تصویر منگل کے روز بھی صاف نہیں ہو سکی۔ کریملن نے کہا ہے کہ پریگوزن کو ہمسایہ ملک بیلاروس میں جلاوطنی کے لیے بھیجا جائے گا، لیکن نہ تو ویگنر کے سربراہ اور نہ ہی بیلاروس کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ بیلاروس کے ایک آزاد فوجی نگرانی پروجیکٹ ہاجن نے کہا کہ پریگوزن کی جانب سے مبینہ طور پر استعمال کیا جانے والا ایک جیٹ فلائٹ منگل کی صبح دارالحکومت ‘منسک’ کے قریب لینڈ کیا تھا۔

فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کی

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پرائیویٹ آرمی ‘ویگنر’ کے سربراہ یوگینی پریگوزن کی بغاوت کے خلاف فوری کارروائی کرکے خانہ جنگی کو روکنے کے لیے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کی۔ صدارتی دفتر کریملن میں فوجیوں اور سیکورٹی اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے پوتن نے ‘ویگنر’  گروپ کی بغاوت کے دوران ان کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ “آپ نے مؤثر طریقے سے خانہ جنگی کو روکا۔” پریگوزن کا نام لیے بغیر پوتن نے کہا کہ فوج اور عوام نے بغاوت کی حمایت نہیں کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read