وزیر خارجہ ایس جے شنکر۔ (فائل فوٹو)
تحریر: ایس جے شنکر، (مرکزی وزیرخارجہ)
”This article/write-up has been edited and sent by the Press Information Bureau(PIB), Government of India and reprinted on its request.“
یہ مضمون پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی)، حکومتِ ہند کے ذریعہ ایڈیٹیڈ/ترمیم شدہ اورارسال کردہ ہے، جوان کی گزارش پرشائع کی گئی ہے۔
بھارت کی جی-20 کی صدارت نے اپنے آپ کو منفرد طریقے سے متعدد انداز میں پیش کیا ہے۔ اس نے ترقی پذیر ممالک کی ترجیحات اور کلیدی تشویشات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ گلوبل ساؤتھ کی آواز میں زور پیدا کیا ہے اور موسمیاتی کارروائی اور سرمایہ ، توانائی ، تغیرات ، ایس ڈی جی نفاذ اور ٹیکنالوجی تغیرات جیسے شعبوں میں اولوالعزمی کو فروغ دیا ہے۔ جس چیز نے بھارت کو جی-20 کی غیر معمولی صدارت کی شکل میں مزید بالا دستی عطا کی ہے وہ ہے عوام الناس کی وسیع تر شراکت داری یا جن بھاگیداری ، جس میں جی-20 سے متعلق تقریبات اور سرگرمیوں میں مختلف ممالک کے لوگ شامل ہیں۔ یہ صدارت حکومت کے اعلیٰ شعبوں تک ہی محدود نہیں ہے ۔ مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے عوام الناس کی سرگرم شراکت داری نے بھارت کی جی-20 کی صدارت کو صحیح معنوں میں ایک عوامی جی -20 میں بدل دیا ہے۔
60شہروں پرمحیط مجموعی طور پر220 میٹنگوں کے اہتمام کے ساتھ، جی-20 ملاقاتوں میں تقریباً 30 ہزار مندوبین کی شراکت داری، ان کے شانہ بشانہ منعقد ہونے والی ایک لاکھ سے زائد مندوبین کی شرکت والی تقریبات کے ساتھ ساتھ تقریباً ملک کے تمام گوشوں سے شہریوں کا ارتباط اس میں شامل ہیں، جی-20 مختلف انداز میں عوام الناس سے مربوط ہے ۔ اس سے متعلقہ مختلف وزارتوں نے بڑی محنت سے اس سرگرم شراکت داری کو مہمیز کیا ہے۔ وزارت تعلیم نے جن بھاگیداری تقریبات کو وسعت عطا کی ہے اس میں مختلف النوع شراکت داروں کی پر جوش شراکت داری شامل ہے جن میں طلبا، اساتذہ ، والدین اور وسیع پیمانے پر عوام الناس شامل ہیں۔ ریاستوں اور اضلاع سے بلاک، پنچایت اور اسکول کی سطحوں پر اس کا اہتمام کیا گیا ہے، یہ تقریبات ایسی ہیں جنہوں نے جی-20 سے متعلق بیداری پیدا کی ہے، قومی تعلیمی پالیسی اور بنیادی سطح کی درس و تدریس اور تعلیم دینے کے عمل – ترجیحات ، بھارت کی صدارت میں مرکزی عنصرکے طور پر شامل ہیں۔ یہ تقریبات مجموعی طور پر23.3 کروڑ مندوبین کو یکجا کرنے کا باعث ثابت ہوئی ہیں۔ جن میں 15.7 کروڑ کے بقدر طلبا ، 25.5 لاکھ اساتذہ اور 51.1 لاکھ کے بقدر معاشرتی اراکین شامل ہیں۔
پھربھی، جن بھاگیداری کا اصل نچوڑ صرف شراکت داروں کی تعداد تک ہی محیط نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں زیادہ ہے ۔مختلف النوع سرگرمیوں کا ایک سلسلہ – جو جی-20 یونیورسٹی کے مربوط خطبات کے سلسلے سے لے کر باہم اثر پذیر ماڈل جی-20 ملاقاتوں پر احاطہ کرتا ہے، تعلیمی اداروں میں جی-20 خصوصی اجلاسات کا اہتمام ،مقتدر تقریبات میں جی-20 کے پویلینوں کا اہتمام، کوئز مقابلے ، سیلفی کی مسابقتیں اور راغب کرنے والی دلچسپ # جی-20 انڈیا کی داستانوں نے وسیع تر اور پر جوش وابستگی کو پروان چڑھانے میں ایک محوری کردار ادا کیا ہے ۔ ورکنگ گروپوں نے عوامی وابستگی کو فروغ دینے کے لئے اختراعی ذرائع کی نمائش کی ہے ۔ بطور خاص جی-20 بنیادی ڈھانچہ ورکنگ گروپ نے جی-20 سائیکلوتھن اور نوجوانوں کے قومی دن کے موقع پر ایک موٹر بائیک کا اہتمام کیا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت کی جی-20 صدارت نے ملک کی امتیازی امداد باہمی پر مبنی وفاقیت کے نمونے کو بھی اجاگر کیا ہے ۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جی-20 مندوبین کے خیر مقدم کے معاملے میں مسابقت کی ہے، مقامی اور علاقائی جوش و جذبہ بیدار کیا ہے اور متعلقہ روایات اور حصولیابیوں کی جھلک پیش کی ہے۔ متعدد معاملات میں اس نے ایک ایسا موقع فراہم کیا ہے جس کے ذریعے ان تمام تر ترقیاتی پہل قدمیوں کو آگے بڑھایا گیا ہے جنہوں نے اس طرح کی پیشکش میں اپنا تعاون دیا ہے اس کی چند مثالیں وہ ہیں جن میں منی پور میں لوک تک جھیل کی بحالی ، ممبئی میں شہری صفائی ستھرائی مہمات کا اہتمام یا لکھنؤ میں بنیادی ڈھانچہ فروغ جیسے عناصر شامل ہیں ۔ یہ تال میل ایسا ہے جس نے نہ صرف یہ کہ اندرون ملک ثقافتی وراثتوں کی جھلک پیش کی ہے اور صناعی کی ہنرمندیوں کو عالمی پلیٹ فارم پر اجاگر کیا ہے بلکہ مختلف النوع برادریوں کے لئے روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ کیا ہے۔ متعدد مندوبین نے بہ نفس نفیس ایک ضلع ایک پروڈکٹ (او ڈی او پی )پہل قدمیوں کو ملاحظہ کیا اور بذات خود صناعی سے متعلق مراکز بھی ملاحظہ کرنے گئے ۔ مزید برآں ،اس میں موثر طریقے سے بھارت کے پر کشش قدرتی حسین مناظر اور فن تعمیر کے شاندار نمونوں کو انکے ملاحظہ کے لئے پیش کیا ہے، کووڈ وبائی مرض کے بعد سیاحت میں ہونے والی مضبوط نمو کو بھی فروغ دیا ہے۔ دراصل ، جس انداز میں جی-20 پروگرام کو ملک بھر میں نافذ کیا گیا ہے اس کے اقتصادی فوائد اب بتدریج ابھرکر سامنے آ رہے ہیں۔ ملک بھر میں جی-20 تقریبات کا اہتمام کر کے، ہم نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ ایک ایسے ملکی پیمانے کے تجربے کا ماحول پید اکیا جائے جو بھارت اور پوری دنیا ، دونوں کے لئے مفید ثابت ہو۔ اسے سنجیدگی سے کہا جا سکتا ہے کہ مجموعی طور پر اس نے بھارت اور پوری دنیا کو مستعد کیا ہے اور پوری دنیاکو بھارت کے لئے بہتر اندازمیں مستعد بنایا ہے۔
مختلف النوع ورکنگ گروپوں اور اہتمام سے متعلق گروپوں کی افادیت ایک مضبوط پلیٹ فارم ثابت ہوئی ہے جس کے توسط سے سماجی دلچسپی کا راستہ ہموار ہوا ہے اور عالمی موضوعات کے تئیں عہد بندگی کو فروغ پہنچا ہے۔ سائنس جیسے معاملات میں ، انہوں نے آج ہمیں درپیش کلیدی چنوتیوں کے متعلق ایک اشتراکی فکر کا ماحول پیدا کرنے میں تعاون دیا ہے ۔ اسی طریقے سے باہمی فائدے کے تبادلے کے لئے مزدوروں سے متعلق مواقع بھی اجاگر کئے ہیں۔ یوتھ -20 بطور خاص موثر ثابت ہوا اوراس نے مضبوطی سے جن بھاگیداری کے نظریے کو ابھار کر پیش کیا ہے۔ 1563 ملاقاتوں میں ایک لاکھ 25 ہزارسے زیادہ مندوبین بطور خاص اپنےآپ کو اس توانائی سے ہمکنارکرسکے، جو اس صدارت سے وابستہ ہے۔ اب یہی بات صحیح معنوں میں قابل ذکر ہے۔ سول 20 نے تنہا 45 لاکھ کے بقدرافراد کو دنیا بھر میں اپنے ساتھ مربوط کیا ۔
سوشل میڈیا جی-20 عمل میں ایک محوری ذریعہ ثابت ہوا ہے، اس نے عوام الناس کو ایک آوازعطا کی ہے اورعوامی وابستگی کو فروغ دے رہا ہے جس کے نتیجے میں 14 ٹریلین سے زائد سوشل میڈیا تاثرات حاصل ہوئے ہیں۔
عوامی شراکت داری کے سلسلے میں دو عالمی ریکارڈ قائم کیے گئے۔ پہلا ریکارڈ تھا وارانسی میں منعقدہ جی 20 کوئز میں 800 اسکولوں کے 1.25 لاکھ طلبا کی شرکت ، اس کے شانہ بہ شانہ 450 لمبانی صناعوں نے ا پنی ہنرمندی اور صناعی کی جھلک پیش کی اور انہوں نے تقریباً 1800 منفرد بافتوں کے ذریعہ ایک حیران کن کلکشن تخلیق کیا۔
بھارت کی صدارت نے وسیع بنیاد والے مباحثے اور موضوعات کے سلسلے میں تبادلہ خیالات ملاحظہ کیے جو ہمارے اجتماعی تناظر کے لیے اہم حیثیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے مقتدر عناصر وہ تھے جن میں معاشروں کے ذریعہ خریداری، اہداف کی افادیت جب وہ پیغامات کی شکل میں ہوں، یہ عنصر عالمی برادری کے لیے ازحد متاثر کن ثابت ہوا ہے، اس کا ایک عمدہ نمونہ ایل آئی ایف ای (ماحولیات کے لیے اندازِ حیات) ہے جس نے ہماری روزانہ کی عادتوں میں ماحولیات دوست تبدیلیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ اسی طریقے سے ڈجیٹل بہم رسانی نے ہمیں اپنے ریگولر لین دین میں ڈجیٹل آسانی کو اپنانے کے پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ خواتین کی قیادت والی ترقی پر مرکوز توجہ، نے اپنے آپ میں اس کلیدی کردار کو اجاگر کیا ہے جو سماجی ترقی میں یہ چیز عطا کر رہی ہے۔ ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کے حصول پر دیا جانے والا زور اس وقت مزید مہمیز ہوگا جب عالمی خوشحالی کے پس منظر میں اس کی مرکزی حیثیت کے تئیں بیداری میں وسعت پیدا ہو۔
من کی بات پروگرام میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کی جی 20 صدارت کو عوامی صدارت قراردیا۔ یہ اپنے آپ میں ایک بیان اور حوصلہ افزائی دونوں چیز تھی، جس سے یہ بات اجاگر ہوتی ہے کہ کس طریقے سے نظریات اور توانائیاں بروئے کار لاکر ہمارے ملک نے صحیح معنوں میں ایک یادگار جی 20 کا ماحول بہم پہنچانے میں اپنا تعاون دیا ہے۔