Bharat Express

Pakistan Cricket Board

فروری-مارچ 2025 میں ہونے والی چمپئنزٹرافی کودیکھتے ہوئے پاکستان کے کچھ اسٹیڈیم کے بڑے حصے کوپھرسے تیارکیا جا رہا ہے اوراس کی وجہ وہی ہے کہ جوپی سی بی کے سربراہ محسن نقوی بول رہے ہیں کہ ان کے ملک کے اسٹیڈیم انٹرنیشنل کرکٹ کے لائق نہیں ہیں۔

عامر کو جون میں منعقدہ T20 ورلڈ کپ کے لیے امریکہ اور ویسٹ انڈیز جانے والی ٹیم سے بھی باہر رکھا گیا تھا۔ قومی ٹیم سے باہر ہونے کی وجہ سے انہوں نے کاؤنٹی ٹیم واروکشائر میں شمولیت اختیار کی جہاں خراب فٹنس کی وجہ سے ٹیم کے لیے صرف تین میچ کھیلے۔

بنگلہ دیشی ٹیم منگل کی صبح لاہور پہنچ گئی ہے اور وہ 14 سے 16 اگست تک قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کرے گی۔ اس کے بعد مہمان ٹیم 17 اگست کو اسلام آباد جائے گی۔ میچ سے قبل ٹیم 18 سے 20 اگست تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس سیشن میں شرکت کرے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہندوستانی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے بے حد انوکھا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل، پی سی بی نے کہا ہے کہ بی سی سی آئی تحریرمیں دے کہ ہندوستانی حکومت نے پاکستان میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم میں ایک بارپھرکپتانی سے متعلق رسہ کشی جاری ہے۔ ٹی-20 ورلڈ کپ 2024 سے باہرہونے کے بعد پھرسے شاہین آفریدی کوکپتان بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بابراعظم اور پانچ دیگرکھلاڑی محمد عامر، عماد وسیم، حارث روف، شاداب خان اوراعظم خان نے پاکستان لوٹنے سے پہلے لندن میں چھٹیاں منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عماد نے شکستوں کا ذمہ دار کسی کھلاڑی کو ٹھہرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میچ ہارنا ٹیم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے خود دو میچ ہارے تھے یہ کسی ایک شخص کی ذمہ داری نہیں ٹیم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

پاکستان کی ٹیم ٹی-20 ورلڈ کپ 2024 سے باہر ہوسکتی ہے اوربڑی خبریہ ہے کہ کئی کھلاڑیوں کو ٹیم سے باہرکیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس کے بعد بابراعظم کا کیا ہوگا؟ یہ ایک بڑا سوال ہے۔ رپورٹس کے مطابق، پی سی بی نے بابراعظم کی قسمت کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ٹی-20 ورلڈ کپ 2024 سے پہلے پاکستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ آئرلینڈ کے ساتھ ہونے والی تین میچوں کی ٹی-20 سیریز کے لئے محمد عامر کو ویزا نہیں ملا ہے، جس کے سبب عامراس سیریزمیں نہیں کھیل پائیں گے۔

لاہور میں پیر کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں جو ہوگیا سو ہوگیا، پہلے ٹرافی نہیں جیت سکے تھے مگر اس مرتبہ اعتماد اور یقین ہے کہ ٹرافی ہم لے کر آئیں گے۔ بابر اعظم نے کہا ہے کہ ذاتی فیصلے نہیں ہو رہے، سات سلیکٹرز ہیں، سب کی مشاورت سے فیصلے ہوئے ہیں۔